افغانستان کی تازہ ترین صورتحال
افغان حکومت وسیع البنیاد ہوگی، طالبان کا دعوا، پنجشیر جنگ کے حوالے سے بھی متضاد خبریں
طالبان کے نائب سربراہ نے کہا ہے کہ افغانستان کی آئندہ حکومت وسیع البنیاد اور عوامی خدمت گار ہوگی اور اس کے ارکان کے انتخاب کے لیے صلاح و مشورے بدستور جاری ہیں۔
کابل سے ہمارے نمائندے کے مطابق طالبان کے نائب سربراہ ملا عبدالغنی برادر نے اتوار کو کہا ہے کہ ملک میں ایک وسیع البنیاد حکومت کے قیام کے لیے صلاح و مشورے بدستور جاری ہیں اور نئی کابنیہ کا اعلان جلد کر دیا جائے گا۔
ملا برادر کا کہنا تھا کہ میں افغانستان کے عوام کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم ان کی زندگی بہتر بنانے کی کوشش کر ر ہے ہیں اور آئندہ حکومت ان کی خدمت کرے گی۔ ہم ان کی سلامتی کو یقینی بنائیں گے کیونکہ یہ سلامتی نہ صرف افغانستان بلکہ پوری دنیا کی اقتصادی ترقی کے لیے ضروری ہے۔
ملا عبدالغنی بردار نے کہا کہ افغانستان میں بڑے اقتصادی منصوبوں کو تیزی کے ساتھ مکمل کرنے کے لیے ملکی سلامتی اور امن کا تحفظ ضروری ہے۔
طالبان کے نائب سربراہ نے کہا کہ ہم مطلوبہ اہداف تک پہنچنے کے لیے کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم سلامتی کے تحفظ میں کامیاب ہوگئے تو دوسری مشکلات پر بھی غلبہ پالیں گے اور پھر ملکی معیشت کا پہیہ بھی تیزی سے گھومنے لگے گا۔
اس سے قبل طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے گزشتہ جمعے کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے افغانستان میں نئی حکومت کے قیام سے متعلق خبروں کی تردید کی تھی۔
یہ بیان اور تردید ایسے وقت میں سامنے آ ئے ہیں کہ اس سے قبل بارہا ذرائع ابلاغ نے طالبان ذرائع کے حوالے سے یہ خبر دی تھی کہ حکومت کی تشکیل کے لئے صلاح مشورہ اپنے اختتام کو پہنچ چکا ہے اور جمعے یعنی تین ستمبر کو حکومت کی تشکیل کا اعلان کر دیا جائے گا۔
اس سے پہلے برطانوی خبر رسان ایجنسی رائٹرز نے طالبان کے ذرائع کے حوالے سے دعوی کیا تھا کہ ملاعبدالغنی برادر نئی افغان حکومت کے سربراہ ہوں گے۔ حتی اسپوتنک نیوز نے اعلان کیا تھا کہ طالبان کے سربراہ ملا ہبت اللہ آخوند زادہ حکومت افغانستان کی سرپرستی کریں گے۔
دوسری جانب درہ پنجشیر میں طالبان مخالف محاذ نے ایک ہزار طالبان جنگجوؤں کو قیدی بنانے کا دعوی کیا ہے۔ اسی دوران طالبان کے ایک ترجمان بلال کریمی نے اعلان کیا ہے کہ وادی پنجشیر کے اسیٹریٹیجک ضلع خنج اور اسی طرح ضلع عنابہ پر بھی طالبان کا قبضہ ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان علاقوں پر قبضے کے بعد ہماری فورس اب صوبے کے مرکزی شہر کی جانب حرکت کر رہی ہیں۔
اُدھر اسپوتنک نیوز نے جمعے کی شام بتایا تھا کہ وادی پنجشیر پر طالبان کا مکمل قبضہ ہو گیا ہے تاہم احمد مسعود نے اپنے ایک ٹوئٹ میں پنجشیر کے سقوط اور اپنے فرار کر جانے کی خبروں کی تردید کی تھی۔