شام کے صوبے ادلب کے جنوب سے ترکی کی پسپائی
ترکی کے بعض ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ ترکی کے فوجیوں نے جنوبی ادلب کے علاقے سے ادلب کے شمال کی جانب پسپائی اختیار کی۔
انقرہ سے ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق اخبار قرار نے لکھا ہے کہ سوچی شہر میں ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کی روس کے صدر ولادیمیر پوتین سے ہونے والی ملاقات کے بعد ترکی کے فوجیوں نے پسپائی اختیار کی ۔ اسی طرح ترکی کے ٹیلی ویژن چینل آخیر(a HBR) نے بھی جنوبی ادلب کی ایسی تصاویر دکھائیں جن میں ترکی کے فوجی اور اس سے وابستہ عناصر دکھائی نہیں دیئے۔ تاہم ابھی تک ترکی نے سرکاری طور پر نہ ہی اس خبر کی تائید کی اور نہ ہی اسے مسترد کیا۔
ترکی کی فوج نے دہشتگردوں کا مقابلہ کرنے کے بہانے گزشتہ 2 سال سے اس ملک کے بعض علاقوں پر قبضہ کیا۔ شام کی حکومت اور عوام نے ترکی کے قبضے کی مذمت کرتے ہوئے اسے شام کی ارضی سالمیت کے خلاف قرار دیا ہے۔
دفاعی امور کے ماہرین ترکی کے فوجی اڈوں کے قیام اور شام میں غیر قانونی طور پر ترک فوجیوں کی موجودگی کا مقصد سر زمین شام کو عدم استحکام سے دوچار کئے رکھنے کی عالمی سامراجی پالیسی کا حصہ سمجھتے ہیں۔