حوزہ علمیہ قم میں افغان شیعہ برادری کے قتل عام کے خلاف مظاہرہ
امریکی و تکفیری دہشتگرد ٹولے داعش کے ہاتھوں افغان شیعہ برادری کے قتل عام کے خلاف ایران کے مقدس شہر قم میں علما و طلاب نے مظاہرہ کیا۔
گزشتہ دو ہفتوں کے دوران افغان شیعہ برادری پر دوران نمازِ جمعہ ہونے والے دہشتگردانہ حملوں کے خلاف اتوار کے روز حوزہ علمیہ قم میں علماء و طلاب نے احتجاج کیا۔ حضرت کریمہ اہلبیت فاطمہ معصومہ (س) کے حرم مبارک سے متصل مدرسہ فیضیہ میں ہزاروں علما اور طلاب اکٹھا ہوئے اور انہوں نے صیہونی و تکفیری ٹولے داعش کے ہاتھوں افغان شیعہ برادری کے قتل عام کی شدید مذمت کی۔ اس احتجاج میں مختلف ممالک کے طلاب نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
افغان عوام کی حمایت میں اور ان سے اظہار ہمدردی کے لئے، کئے جانے والے اس اجتماع میں حوزہ علمیہ قم کے مختلف اساتذہ اور علمائے کرام منجملہ حوزہ ہائے علمیہ اور دینی مدارس کے سربراہ آیت اللہ علی رضا اعرافی اور فقہا و مجتہدین کی کونسل کی پریزائڈنگ کمیٹی کے رکن آیت اللہ سید احمد خاتمی نیز ایرانی و غیر ملکی طلبا بھی شریک ہوئے۔
مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں ایسے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر افغانستان میں شیعہ مسلمانوں کی مساجد میں کئے جانے والے دہشت گردانہ حلوں کی مذمت اور اسی طرح مظلوم اور نہتے افغان عوام کی حمایت اور ان کو تحفظ فراہم کئے جانے کے بارے میں مطالبات درج تھے۔اس اجتماع کے اختتام پر ایک قرارداد بھی پاس کی گئی جس میں افغانستان میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کی مذمت اور قندوز و قندھار کی مساجد میں شیعہ مسلمانوں کے قتل عام کو انسانیت کے خلاف وحشیانہ ترین جرم قرار دیا گیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ جمعے کو افغانستان کے قندھار شہر جبکہ اُس سے پہلے جمعے کو قندوز شہر میں نماز جمعہ کے دوران امریکی مولود صیہونی و تکفیری دہشتگرد ٹولے داعش نے خودکش دھماکے کر کے سیکڑوں شیعہ نمازیوں کو شہید و زخمی کر دیا تھا۔
طالبان حکومت نے حملوں کی مذمت ضرور کی ہے تاہم وہ اب تک داعش کے دہشتگردانہ حملوں کو لگام دینے میں ناکام رہی ہے۔