افغانستان میں منشیات کی پیداوار میں اضافہ
افغانستان کے مختلف جنوبی علاقوں منجملہ قندہار اور ہلمند میں منشیات کی پیداوار میں گزشتہ سال کے مقابلے میں کہیں زیادہ اضافہ ہوا ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں منشیات کو کاشت کرنے کے رقبے میں سینتیس فیصد تک توسیع ہوئی ہے۔
طلوع نیوز نے بھی افغانستان کے صوبے قندہار کے ایک کاشتکار کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ رواں سال کے دوران خشک سالی و قحط کے باوجود تریاق کی پیداوار کے لئے حالات سازگار رہے ہیں خاص طور سے ایسی صورت میں کہ بہت سے گھرانے قرضوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں اور ان کے پاس کوئی اور روزگار بھی نہیں ہے۔
دریں اثنا طالبان کے ثقافتی کمیشن کے رکن انعام اللہ سمنگانی کا کہنا ہے کہ طالبان گروہ مختلف بین الاقوامی اداروں اور تنظیموں کی ہم آہنگی اور عالمی برادری کے تعاون سے پوست کی کاشت کا متبادل ذریعہ تلاش کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
طالبان کے اس عہدیدار نے اس سلسلے میں عمل میں لائے جانے والے کسی بھی اقدام کی طرف کوئی اشارہ نہیں کیا۔ سن دو ہزار بیس کے اختتام پر پوری دنیا میں تریاق کی پیداوار کا پچاسی فیصد حصہ صرف افغانستان سے مخصوص رہا ہے اور تقریبا چھے سے گیارہ فیصد تک افغانستان کی ناخالص پیداوار تریاق کی پیداوار و اس کی اسمگلنگ سے مخصوص رہی ہے۔
سن انیس سو چھیانوے سے سن دو ہزار ایک کے دوران افغانستان میں طالبان کا اقتدار رہا ہے اور اس گروہ کی آمدنی کا ذریعہ بھی یہی منشیات کی پیداوار اور اس کی اسمگلنگ رہا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ افغانستان پر امریکہ کے دو عشروں کے قبضے کے باوجود اس ملک میں پوست کی کاشت میں نہ صرف یہ کہ کوئی کمی واقع نہیں ہوئی بلکہ ہر سال اس میں اضافہ بھی ہوتا گیا۔ یہاں تک کہ سن دو ہزار ایک میں تریاق کی پیداوار، ریکارڈ نو ہزار ٹن تک پہنچ گئی۔
آوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اس سال افغانستان کے بائیس صوبوں کی دو سو چوبیس ایکڑ زمین میں صرف پوست کی کاشت کی گئی ہے اور یہ اقدام اس ملک میں منشیات کی پیداوار میں اضافے کا باعث بنا ہے۔
افغانستان کے بعض ارکان پارلیمنٹ اور سرگرم عمل سیاسی شخصیات کا کہنا ہے کہ افغانستان میں منشیات کی پیداوار اور اس کی اسمگلنگ میں امریکی ملوث رہے ہیں اور ہر سال افغانستان میں منشیات کی پیداوار والے صوبوں خاص طور سے ہلمند، ارزگان اور قندہار میں منشیات کی پیداوار کے وقت امریکی طیاروں کی آمد و رفت کا مشاہدہ بھی کیا جاتا رہا ہے۔
افغانستان میں قومی اعداد و شمار کے ادارے اور منشیات کے خلاف مہم کے اقوام متحدہ کے دفتر نے ایک مشترکہ بیان میں اعلان کیا ہے کہ افغانستان کے بیشتر علاقوں میں پوست کی کاشت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
جائزوں سے اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ گذشتہ سال افغانستان کی دو سو بیس ایکڑ زمینوں میں پوست کی کاشت ہوئی ہے اور چھے ہزار ٹن منشیات پیدا کی گئی ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ طالبان نے افغانستان پر اپنا تسلط حاصل کرنے کے بعد عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ افغانستان میں پوست کی کاشت کا خاتمہ کرنے کے لئے متبادل اشیا کی پیداوار کے سلسلے میں اپنا بھرپور تعاون کرے تاکہ افغانستان سے پوست کی کاشت کا ہی خاتمہ ہو سکے۔ تاہم جاری کی جانے والی رپورٹوں سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ افغانستان میں طالبان کا اقتدار میں آنے کے بعد پوست کی کاشت و اسمگلنگ میں اب تک کوئی کمی نہیں آئی ہے۔