شام، آپس میں بھڑے داعش اور کرد عسکریت پسند، 200 سے زائد ہلاک، جیل پر قبضے کا دعوی
شام کے صوبہ الحسکہ میں دہشت گرد گروہ داعش اور سیرین ڈیموکریٹک فورس کے عسکریت پسندوں کے درمیان جاری شدید جھڑپوں میں اب تک 200 سے زائد لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شام کے شمال مشرقی صوبے الحسکہ میں دہشت گرد گروہ داعش اور سیرین ڈیموکریٹک فورس کے عسکریت پسندوں کے درمیان مسلسل چوتھے دن سے جھڑپیں جاری ہيں۔
شامی حکومت کے مخالف ہیومن راٹس واچ کا کہنا ہے کہ یہ جھڑپیں الحسکہ شہر میں واقع جیل پر حملے کے بعد شروع ہوئی جس میں اب تک 120 افراد سے زائد ہلاک ہو چکے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جھڑپوں میں داعش کے 77 دہشت گرد، سیرین ڈیموکریٹک فورس کے 39 عسکریت پسند اور 7 عام شہری ہلاک ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہلاک شدگان کی تعداد اس سے بہت زیادہ ہے کیونکہ درجنوں افراد ابھی بھی لا پتہ بتائے جا رہے ہیں جبکہ بڑی تعداد میں لوگ شدید طور پر زخمی بھی ہیں جن میں سے کچھ کی حالت نازک ہے۔
القدس العربی اخبار نے لکھا کہ یہ جھڑپیں مارچ 2019 کی جھڑپوں کے بعد سے سب سے شدید جھڑپیں ہیں جب داعش کے عناصر نے غویران جیل پر حملہ کیا تھا۔
دوسری جانب سیرین ڈیموکریٹک فورس کے عسکریت پسندوں نے دعوی کیا ہے کہ الصناعہ جیل پوری طرح سے ان کے قبضے میں آ گیا ہے۔
کرد عسکریت پسندوں نے دعوی کیا ہے کہ انہوں نے الحسکہ میں داعش کی جیل کا کنٹرول حاصل کر لیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ الصناعہ جیل پر حملے کے وقت کچھ خودکش حملہ آور سمیت 200 داعش کے عناصر موجود تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جیل پر ہمارا پورا قبضہ ہو گیا آور گزشتہ تین دن کے دوران جھڑپوں میں داعش کے 175 عناصر ہلاک ہوئے۔