Feb ۰۲, ۲۰۲۲ ۱۸:۲۸ Asia/Tehran
  • افغانستان، سرکاری جامعات کھلے لیکن لڑکیوں میں خوف برقرار

افغانستان میں آج پہلی بار کچھ سرکاری جامعات  کھولی گئی جہاں خواتین کی قلیل تعداد کلاسز میں شریک ہوئی۔

موصولہ رپورٹ کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ طلبہ اور طالبات کے لیے علیحدہ کلاسز کا انتظام کیا جارہا ہے۔

افغانستان پر طالبان کے دوبارہ قبضہ کرنے کے بعد سے لڑکیوں کے زیادہ تر سیکنڈری اسکولز اور تمام سرکاری جامعات کو بند کردیا گیا تھا۔

لوگوں میں یہ خوف و ہراس پیدا ہو گیا کہ 1996 سے 2001 کے دوران طالبان کے پہلے دور حکومت کی طرح اس بار دوبارہ خواتین کو تعلیم حاصل کرنے سے روک دیا جائے گا۔

طالبان جنگجو یونیورسٹی کے داخلی دروازے پر تعینات تھے، ایک ٹرائی پوڈ پر مشین گن مین گیٹ پر نصب تھی۔

یونورسٹی کے ایک ملازم نے بتایا کہ طلبہ و طالبات کی کلاسیں علیحدہ علیحدہ ہوں گی، خواتین کو صبح اور مردوں کو دوپہر میں پڑھایا جائے گا۔

طالبان انتظامیہ نے باضابطہ طور پر خواتین یونیورسٹی کی طالبات کے لیے اپنے منصوبے کا اعلان نہیں کیا، لیکن تعلیمی حکام نے بتایا کہ خواتین کو اس شرط پر کلاسز میں شرکت کی اجازت دی گئی کہ انہیں مرد طلبہ سے علیحدہ کلاسز میں پڑھایا جائے۔

طالبان حکومت نے خواتین پر کئی پابندیاں عائد کی ہیں جس کی وجہ سے ان پر کئی سرکاری ملازمتوں کے دروازے بھی بند کردیے گئے ہیں۔

طالبان کا کہنا ہے کہ مارچ کے آخر تک لڑکیوں کے تمام اسکول دوبارہ کھل جائیں گے۔

ٹیگس