افغانستان میں دہشتگرد گروہوں کی موجودگی کے بارے میں اقوام متحدہ کی رپورٹ پر طالبان کی تنقید
طالبان کی عبوری حکومت نے افغانستان میں بیرونی دہشتگرد گروہوں کی دہشتگردانہ کارروائیاں بڑھنے کےبارے میں اقوام ۔متحدہ کی سلامتی کونسل کی تشویش کو مسترد کردیا
اقوام متحدہ کی پابندیوں کی نگرانی کرنے والی ایک ٹیم نے ایک رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ القاعدہ کی ہندوستانی شاخ سے لے کر ازبکستان اسلامی تحریک اور داعش جیسے غیرملکی دہشت گرد گروہوں کو گذشتہ برسوں میں افغانستان میں زیادہ آزادی حاصل رہی ہے اور بن لادن کے بیٹے نے اکتوبر میں افغانستان کی نئی حکومت کے حکام سے ملاقات کے لئے اس ملک کا دورہ بھی کیا ہے۔
آوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق طالبان کی عبوری حکومت کی وزارت خارجہ نے پیر کو ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں افغانستان میں داعش جیسے دہشت گرد گروہوں کی موجودگی کے بارے میں کوئی ثبوت اور دستاویز پیش نہیں کیا گیا ہے۔
طالبان کے بیان میں آیا ہے کہ جس وقت سے افغانستان میں طالبان ، اقتدار میں آئے ہیں اس وقت سے اس ملک میں امن قائم ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ مشرقی افغانستان کے ایک محدود علاقے پر داعش کا کنٹرول ہے تاہم وہ کابل ہوائی اڈے پر بم دھماکے جیسے پیچیدہ اور بڑے حملے کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ طالبان کی حکومت نے بارہا داعش کے خلاف جنگ کی بات کی ہے اور طالبان حکام کی تاکید ہے کہ داعش ، افغانستان کے لئے کوئی خطرہ شمار نہیں ہوتے ۔