داعش کا نیا سرغنہ کون ہے؟
دہشت گرد گروہ داعش کے نئے سرغنہ کے قتل کے اعلان کے بعد بہت سے ماہرین اور سیکورٹی حکام نے اس دہشت گرد گروہ کے نئے سرغنہ کے بارے میں قیاس آرائیاں شروع کر دی ہیں۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکیوں کی جانب سے داعش کے نئے سرغنہ کے قتل کے اعلان کے بعد نئے سرغنہ کے بارے میں مختلف قسم کی قیاس آرائیاں سامنے آ رہی ہیں۔
عراقی کے ایک اعلی سیکورٹی عہدیدار نے روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 45 سالہ ابو ابراہیم القرشی کے قتل کے بعد کم از کم چار آپشن ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس آپشن میں ابو خدیجہ بھی شامل ہے جس نے حال ہی میں عراق میں داعش کے سرغنہ کا کردار ادا کیا تھا، دوسرا آپشن ابو مسلم ہے جو صوبہ الانبار میں داعش کا سرغنہ تھا، اس کے بعد ابو صالح کا نمبر آتا ہے جس کے بارے میں بہت کم ہی معلومات ہے لیکن وہ ابو بکر البغدادی اور القرشی کا قریبی سمجھا جاتا ہے۔
عراق کے اس سیکورٹی اہلکار کا کہنا ہے کہ ایک اور نام ابو یاسر العیسوی کا بھی ہے جس کے بارے میں قیاس لگایا جا رہا ہے کہ وہ ابھی زندہ ہے، اس کے پاس جنگی تجربہ بھی طولانی ہے اور یہ بیش قیمتی مہرہ تصور ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ العیسوی بدستور زندہ ہے اور اس نے حملوں کے لئے اپنا امتحان دے دیا ہے اور اس کے ہزاروں حامی ہیں لیکن داعش نئے سرغنہ کے نام کا اعلان کرنے سے پہلے داخلی طور پر وسیع پیمانے پر صفائی کرے گا تاکہ ایجنٹوں اور جاسوس کو نکال باہر کرے۔
دوسری جانب نیو لاینز کے چیف ایڈیٹر جنہوں نے اس سے پہلے القرشی کے بارے میں اپنی تحقیقات کو شائع کیا تھا، کہتے ہیں کہ داعش اپنے سرغنہ کے لئے ایک قدیمی اور تجربہ کار عراقی انتہا پسند کا انتخاب کرے گا۔ وہ کہتے ہيں کہ اگر وہ اگلے ہفتے تک کسی کا انتخاب کرتے ہيں تو وہ الانبار گروہ اور وہی اپنے آپس پاس کے افراد میں سے ہی کسی کو منتخب کریں گے۔
روئٹرز نے عراقی فوج کے ایک اعلی کمانڈر اور سیکورٹی عہدیدار کے حوالے سے لکھا ہے کہ البغدادی اور القرشی دونوں ہی عراقی القاعدہ کے رکن تھے اور دونوں ہی 2000 کے وسطی عشرے میں امریکی فوجیوں کی جیل میں تھے، یہ ایسی حالت میں ہے کہ ابھی تک امریکی فوجیوں کے ہاتھوں القرشی کا کوئی بھی جانشین گرفتار نہيں ہوا ہے۔
عراق کے ایک سیکورٹی اہلکار کے حوالے سے روئٹرز لکھتا ہے کہ شام میں دہشت گرد گروہ داعش، شخصی نیٹ ورک گروپ کے طور پر کام کرتے ہیں تاکہ ان کو آسانی سے نشانہ نہ بنایا جا سکے، اسی بنیاد پر میرا یہ خیال ہے کہ القرشی کی موت، داعش گروہ کو زیادہ متاثر کر سکے گی۔ انہوں نے کافی عرصے سے موبائیل فون کا استعمال بند کر دیا ہے اور اس طرح سے ان کا تعاقب کرنا بہت ہی سخت اور پیچیدہ ہو گيا ہے۔