آل سعود دورِ جاہلیت کے اصولوں پر کاربند ہے: شیعہ مرجع تقلید
آل سعود کی سفاکیت پر عالمی ردعمل کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ اسی تناظر میں ایران سمیت دنیا کے مختلف گوشوں سے آل سعود کے بہیمانہ اقدام کی مذمت میں بیانات سامنے آ رہے ہیں۔
ارنا نیوز کے مطابق شیعوں کے ایک مرجع تقلید آیت اللہ حسین نوری ہمدانی نے دو روز قبل دسیوں عام شہریوں منجملہ اکتالیس شیعہ نوجوانوں کے قتل عام پر مبنی آل سعود حکومت کے سفاکانہ اقدام پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔
انہوں نے بے بنیاد الزامات کے تحت آل سعود کے ہاتھوں دسیوں مسلمانوں کے قتل عام پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ سعودی حکام اپنی حکومت کو اسلامی حکومت تصور کرتے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ سامراج اور صیہونیت کے خدمتگزار ہیں۔
ایران کے شیعہ مرجع تقلید کا کہنا تھا کہ آل سعود عملی طور پر یمن، شام، عراق اور لبنان کی مسلم اقوام کے خلاف جنگ کو مانیٹر کر رہی ہے اور اپنے پیٹرو ڈالر کی مدد سے مسلمان کُشی میں مصروف ہے۔ آیت اللہ نوری ہمدانی نے آل سعود کے بہیمانہ اور متعصبانہ اقدام پر عالمی، اسلامی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی خاموشی پر اظہار افسوس کیا اور کہا کہ انکی خاموشی نے ایک بار یہ عیاں کر دیا ہے کہ اب انکی کوئی افادیت نہیں رہ گئی۔
دوسری جانب حوزہ علمیہ قم کے ہزاروں طلبہ اور اساتذہ نے بھی پیر کے روز حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کے جوار میں واقع مدرسہ دار الشفاء میں اکٹھا ہو کر شہدائے قطیف و احساء کے اہل خانہ کے ساتھ اظہار ہمدردی کے ساتھ ساتھ سرزمین حجاز و حرمین شریفین پر قابض قبیلہ ٔ آل سعود کی سفاکیت و انتہا پسندی کے خلاف زبردست مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے ایسے پوسٹر اور ہاتھوں میں اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا ہوا تھا: "آخر کس جرم میں قتل کر دئے گئے؟"، "آل سعود، حرمین شریفین کی خدمتگزاری کے لائق نہیں"۔
مزید دیکھیئے:
بن سلمان کی ہوسِ سلطنت کی بھینٹ جڑھ گئے اکتالیس شیعہ نوجوان۔ ویڈیو
آل سعود کی سفاکیت کے خلاف حوزہ علمیہ قم میں مظاہرہ
اُدھر یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کے وزیر اعظم نے بھی قبیلہ آل سعود کی بربریت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ عبدالعزیز بن حبتور نے کہا کہ سعودی حکام نے انسانوں کے اجتماعی قتل عام اور یمنی قیدیوں کو سزائے موت دے کر عالمی ضابطوں کی دھجیاں اڑا دی ہیں۔
اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی ہائی کمشنر میشل بیچلٹ نے بھی آل سعود کے ہاتھوں ایک ہی دن میں دسیوں مسلمانوں کو قتل کر دئے جانے پر رد عمل ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان افراد کو ایسے عالم میں سزائے موت کا حکم سنایا گیا کہ ایک منصفانہ عدالتی کاروائی کے تمام شرائط انکے لئے فراہم نہیں تھے۔
یاد رہے کہ آل سعود نے تین روز قبل اکیاسی افراد کو بے بنیاد الزامات کے تحت سزا سنا کر موت کے گھاٹ اتار دیا۔ مقتولین میں اکتالیس شیعوں کے علاوہ یمن و شام کے کچھ شہری بھی شامل ہیں۔