بیت المقدس اور مسجد الاقصی کی آزادی تک جہاد جاری رہے گا، خالد مشعل
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک کے بیرونی دفتر کے سربراہ نے مقبوضہ فلسطین کے مختلف علاقوں کی موجودہ صورت حال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیت المقدس اور مسجد الاقصی کی آزادی تک جہاد اور مزاحمت کا سلسلہ جاری رہے گا۔
الجزیرہ مباشر ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک کے بیرونی دفتر کے سربراہ خالد مشعل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں مسجد الاقصی اور امت مسلمہ میں اس کے مقام کے زیرعنوان کانفرنس سے اپنے خطاب میں مسجد الاقصی کی حمایت میں فلسطینی جیالوں کی دلیرانہ کارروائیوں کی قدردانی کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیت المقدس کے یہ مجاہد، مسجد الاقصی کی حمایت میں فلسطینیوں کے پیشرو ہیں اور یہی جیالے باعث بنے ہیں کہ اس مبارک مسجد پر سب فخر کریں۔
انہوں نے مسجد الاقصی کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کی سازشوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مسجد الاقصی اور بیت المقدس کی تقسیم کا صیہونی منصوبہ کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا۔
خالد مشعل نے کہا کہ غاصب صیہونی حکومت کو مسجد الاقصی کے خلاف جارحیت بند اور گزشتہ دو روز کے دوران گرفتار کئے جانے والے تمام فلسطینیوں کو رہا کرنا ہوگا۔
انھوں نے عالمی برادری اور تمام اسلامی حکومتوں اور رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ بیت المقدس اور مسجد الاقصی کے بارے میں اپنے ضمیر کی بیداری کے ساتھ متحدہ موقف اختیار کریں۔
شہر بیت المقدس میں فلسطینی اور اسلامی تشخص کی حامل مسجد الاقصی ہمیشہ غاصب صیہونی حکومت کے فوجیوں اور صیہونی آلہ کاروں کی جارحیت و بربریت نیز بے حرمتی کا نشانہ بنتی رہی ہے۔
دریں اثنا مقبوضہ بیت المقدس کے گورنر نے کہا ہے کہ غاصب صیہونی عناصر جرائم کا ارتکاب کر کے دہشت گردانہ اقدامات انجام دے رہے ہیں۔
مقبوضہ بیت المقدس کے گورنر عدنان غیث نے اتوار کے روز کہا کہ غاصب صیہونی حکومت کے فوجی، مسجد الاقصی میں فلسطینی نمازیوں کو وحشیانہ جارحیت کا نشانہ بنا رہے ہیں اور بیت المقدس اور مسجد الاقصی میں اس وقت جس قسم کے اقدامات عمل میں لائے جا رہے ہیں وہ دہشت گردی کے مکمل مصداق ہیں اور وحشیانہ دہشت گردی کا واضح نمونہ ہیں۔
خطیب مسجد الاقصی شیخ عکرمہ صبری نے بھی اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کی خصوصی فورس کے عناصر، مسجد الاقصی میں داخل ہوئے اور ان ظالموں نے مسجد میں موجود نمازیوں کو وحشیانہ جارحیت کا نشانہ بنایا اور فلسطینیوں کو صحن مسجد سے بھگایا اور ان کو منتشر کرنے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ غاصب صیہونی فوجی سب کے سامنے بڑی ڈھٹائی سے مسجد الاقصی پر حملہ کرتے رہے اور اس مسجد کی بے حرمتی کرتے رہے۔