صیہونی فوجیوں نے ایک اور صحافی کو گولی کا نشانہ بنایا
صیہونی فوجیوں نے غرب اردن پر اپنے تازہ حملے میں ایک صحافی کو زخمی کردیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، ہفتے کے روز ہونے والی ان جھڑپوں میں ایک رپورٹر زخمی جبکہ متعدد فلسطینی شہری گرفتار کرلئے گئے۔ واضح رہے کہ صیہونی حکومت نے اس سے پہلے بھی بارہا صحافیوں کو نشانہ بنایا ہے۔ دو مہینے قبل ، الجزیرہ ٹی وی چینل کی رپورٹر شیرین ابوعاقلہ کو صیہونی فوجیوں نے براہ راست گولی کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں وہ دم توڑ گئیں۔
شیرین ابوعاقلہ کے بعد بھی ایک اور فلسطینی رپورٹر صیہونیوں کے ہاتھوں شہید ہوا تاہم صیہونی فوجیوں کو کسی بھی قسم کی عدالتی کارروائی کا سامنا کرنا نہیں پڑا ہے۔
انسانی حقوق کے مغربی دعویدار بھی ان جرائم پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔
یاد رہے کہ گذشتہ سال غزہ پٹی پر جارحیت کے دوران، صیہونی فوج نے ایسوشیئیٹڈ پریس سے متعلق ایک عمارت کو بمباری کا نشانہ بناکرزمین بوس کردیا تھا، اس کے باوجود نہ اقوام متحدہ نہ ہی کسی دوسرے عالمی ادارے میں اس کے خلاف کوئی بھی قرارداد تک منظور ہونے نہیں دی گئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ صیہونی حکومت اور فوج کو فلسطین کی صورتحال کے بارے میں دنیا کے عوام تک صحیح خبر پہنچنے کی جانب سے خوف لاحق ہے اسی لئے وہ صحافیوں اور خبری نمائندوں کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔