Dec ۱۲, ۲۰۲۲ ۰۷:۵۵ Asia/Tehran
  • افغانستان کا پاکستان پر حملہ، سات افراد ہلاک

پاکستان کے علاقے چمن میں افغان طالبان کی فائرنگ اور آرٹلری گولہ باری سے کم سے کم سات افراد ہلاک اور 16 سے زیادہ زخمی ہونے کی خبر ہے

سحرنیوز/عالم اسلام: افغان طالبان نے پاکستان کے علاقے چمن میں فائرنگ اور آرٹلری حملے کرکے 7 پاکستانی شہریوں کو ہلاک اور 16 کو زخمی کر دیا ہے جس پر پاکستانی فوجیوں نے بھی جوابی کاروائی کرتے ہوئے افغان طالبان کو مناسب جواب دیا جب کہ پاکستان نے کابل میں طالبان حکومت سے حالات کی سنگین نوعیت کے اظہار کےلئے رابطہ کیا ہے اور ایسے اقدامات کو روکنے کےلئے سخت ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ایسے افسوسناک واقعات دونوں ممالک کے دوستانہ تعلقات کے خلاف ہیں۔
پاکستانی ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ اس واقعے کے حوالے سے افغآن طالبان کو آگاہ کر دیا گیا ہے اور ایسے واقعات کی تکرار سے گریز اور ذمہ دار افراد کے خلاف سخت ایکشن کا مطالبہ کیا ہے جب کہ دونوں ممالک کے حکام صورتحال کو مزید خراب ہونے سے بچانے کے لئے رابطے میں ہیں۔
ضلع چمن ہسپتال کے ڈپٹی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر رشید ترین نے پاکستانی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ ابھی تک ہسپتال میں 6 لاشیں لائی گئی ہیں جن کے جسم سے مارٹر اور توپ خانے کے گولوں کے ٹکڑے ملے ہیں جب کہ زخمیوں میں سے سات کی حالت تشویشناک ہے جنہیں کوئٹہ منتقل کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ بھی اسی طرح کے واقعات میں چمن کی سرحدی کراسنگ کئی روز تک بند رہی تھی جس سے دونوں ممالک کے درمیان بہت بڑے پیمانے پر تجارتی لین دین ہوتا ہے۔
جب کہ کندھار گورنر کے ترجمان نے بتایا کہ اس واقعے میں ایک افغان فوجی ہلاک اور 13 دوسرے افراد زخمی ہوگئے جن میں 10 فوجی اور 3 عام لوگ ہیں۔
بلوچستان کے چیف منسٹر نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس مسئلے کو ڈپلومیٹک ذرائع سے موثر طریقے سے حل کرنے کو یقینی بنائے جب پاکستان کے وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے بلوچستان حکومت سے کہا کہ وہ متاثرہ افراد کو بھرپور امداد فراہم کریں۔
جب کہ پاکستان ریلوے کے وزیر خواجہ سعد رفیق نے اس واقعہ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک شرمناک کام ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ آصف علی زرداری نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا اور افغانستان کو انتباہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فوج کی علاقے میں امن پسند پالیسی کو اس کی کمزوری نہ سمجھا جائے۔
جب کہ تحریک انصاف حکومت میں سابق وزیراطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ وہ کئی ماہ سے افغانستان بارڈر پر بگڑتی صورتحال پر حکومت کی توجہ مبذول کراتے رہے ہیں اور یہ واقعہ اس کا ایک ثبوت ہے۔

ٹیگس