Dec ۲۱, ۲۰۲۲ ۲۲:۵۰ Asia/Tehran
  • سرزمین وحی پر دم توڑتا اسلام، کہاں جا رہا ہے سعودی معاشرہ

دسمبر کے پہلے ہفتے میں سعودی عرب کے صحرا میں دنیا کا سب سے بڑا میوزک پروگرام منعقد ہوا۔

سحر نیوز/ عالم اسلام: اس میوزک پروگرام یا کنسرٹ نے 7 لاکھ 30 ہزار سے زائد شائقین کو ترغیب دلائی اور الیکٹرانک سے لے کے ہپ ہاپ تک مختلف قسم کا میوزک پیش کیا گیا۔

لیکن عرب اور اسلامی ثقافت میں خواتین کے خاص احترام کے باوجود، دنیا کے سب سے بڑے میوزک پروگرامز میں سے ایک میں خواتین کی ایذا رسائی اور ان کے استحصال کے زیادہ واقعات نے عرب دنیا میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔  

قاہرہ میں واقع ہالینڈ کے سفارتخانے میں کام کرنے والی الیکٹرانک میوزک کی دلدادہ اسکاوٹن، ساونڈاسٹارم پروگرام میں شرکت کے لئے اپنی ایک ساتھی کے ساتھ ریاض پہنچی تھیں۔

اسکاوٹن کا کہنا ہے کہ جب وہ کنسرٹ میں پہنچی تب وہاں کئی مردوں نے ان کے ساتھ چھیڑ خانی کی اور ان کو غلط طریقے سے چھونے کی کوشش کی۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں کئی بار کھینچنے کی کوشش کی گئی، جس کی وجہ سے وہ تین بار گر پڑیں، وہ چیخیں اور چلائیں لیکن کسی پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوا۔

اس طرح کی کوششوں کے باوجود اگلا کنسرٹ ایم ڈی ایل بلد بیسٹ، 9 اور 10 دسمبر کو جدہ میں منعقد ہوا جس کے بعد سوشل میڈیا پر متاثرہ خواتین کی شکایتوں کا جیسے سیلاب آ گیا ۔

پروگرام کا انعقاد کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ہم اس مسئلے کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں اور ایک محفوظ ماحول پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جہاں ہر کسی کے ساتھ باعزت سلوک اور برتاؤ کیا جا سکے۔

وہیں سعودی خواتین کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت ملک میں ثقافتی تبدیلی پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن اس کے لئے لوگ تیار نہیں ہیں کیونکہ یہ قوم کو اس کی تاریخ سے بالکل مخالف سمت میں لے جانے کی کوشش ہے۔

سوشل میڈیا پر عرب خواتین کا کہنا ہے کہ ہم کیسے ایک اسلامی ملک ہو سکتے ہیں؟ اگر ہم اسلامی اقتدار اور اہمیت کا احترام نہیں کر رہے ہیں، اگر ہم اس حقیقت کو نظر انداز کرتے ہوئے اس راستے پر آگے بڑھیں گے تو کہیں کے نہیں رہیں گے۔

 

بشکریہ

*مقالہ نگار کی رای سے سحر عالمی نیٹ ورک کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے*

ٹیگس