فٹبال ورلڈ کپ چلتا ہے، آل سعود اپنا کام کرتا رہا
برطانیہ کے ایک اخبار ٹیلیگراف کا کہنا ہے کہ سعودی عرب نے ورلڈ کپ کے دوران تقریباً 20 افراد کو سزائے موت دی ہے۔
سحر نیوز/ برطانیہ: ایک برطانوی اخبار نے خبر دی ہے کہ ریاض نے ورلڈ کپ کے دوران 20 افراد کو سزائے موت دی۔ اخبار نے پارلیمنٹیرینز کے ایک گروپ کے ایک خط کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب میں کرسمس کی تعطیلات کے دوران ایک گروپ کو سزائے موت دینے کا امکان ہے۔
ٹیلیگراف اخبار نے خبر دی ہے کہ سعودی عرب اس ملک کے شہریوں کے ایک گروپ کو سزائے موت دینے کے لیے کرسمس کو کور یا ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
برطانوی نمائندوں کے ایک گروپ نے ملک کے وزیر خارجہ کو لکھے گئے خط میں متنبہ کیا ہے کہ سعودی عرب کرسمس کو بدقسمت کارروائیوں کے لیے کور کے طور پر استعمال کرسکتا ہے، جیسا کہ 2016 میں اس ملک نے ایسے دنوں میں تقریباً 50 افراد کو سزائے موت دی تھی جن میں کچھ نوجوان بھی شامل تھے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ہمیں سعودی عرب کی جانب سے تعطیلات کے موقع پر بڑے پیمانے پر سزائے موت دینے کے امکان پر گہری تشویش ہے، جب دنیا کی نظریں کہیں اور ہیں، سعودی حکام کو لگتا ہے کہ انہیں سفارتی ردعمل کا کم سامنا کرنا پڑے گا۔
اس خط میں مزید کہا گیا ہے کہ سعودی عرب میں عیدوں اور نئے سال کے آغاز پر سزائے موت کی تاریخ ہے جیسا کہ 2016 اور 2020 میں ہوا تھا، عالمی برادری کے لیے فوری رد عمل ظاہر کرنا مشکل تھا، ہم آپ سے گزارش کرتے ہیں کہ اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے، تعطیلات سے پہلے اپنے بیان میں یہ ظاہر کر دیا جائے کہ یہ کارروائی مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔
ٹیلی گراف نے اس خط کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی بتایا ہے کہ سعودی عرب میں تقریباً 60 افراد کو سزائے موت کا سامنا ہے اور یہاں تک کہ انسانی حقوق کے کچھ گروپوں نے یہ اشارہ دیا ہے کہ یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔