شمالی الخلیل میں صیہونی فوجیوں کی جارحیت کا منھ توڑ جواب
فلسطینی ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ شمالی الخلیل میں فلسطینی مجاہدین نے صیہونی فوجیوں کی جارحیت کا مقابلہ کرتے ہوئے منھ توڑ جواب دیا ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: ان دنوں مقبوضہ خاصطور سے غرب اردن کے مختلف علاقوں کی صورت حال نہایت سخت بنی ہوئی ہے اور فلسطینی مجاہدین ہر طریقے سے غاصب صیہونی حکومت کے فوجیوں کی جارحیت کا منھ توڑ جواب دے رہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیموں نے، صیہونی فوج اور مسلح آباد کاروں کی جانب سے بڑھتی جارحیت اور فلسطینی خواتین اور بچوں کو نشانہ بنائے جانے کے جواب میں، اپنی جوابی اور انتقامی کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔
المیادین ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق فلسطین کی تحریک مزاحمت کے بہادر مجاہدوں نے غرب اردن کے علاقے الخلیل کے شمال میں واقع بیت زعتہ میں صیہونی فوجیوں کو اپنے جوابی حملے کا نشانہ بنایا ہے۔
دوسری جانب فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے اعلان کیا ہے کہ غاصب صیہونی فوجی فلسطین کی تحریک استقامت کے میزائلوں کو ناکارہ بنانے میں ناکام رہے ہیں۔
فلسطین سے باہر تحریک حماس کی فوجی کمانڈ کے رکن علی برکہ نے غزہ پر صیہونی حکومت کی جارحیت کی چودھویں برسی کی مناسبت سے اپنے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ غزہ پر صیہونی جارحیت کا اصل مقصد تحریک حماس کو ختم کرنا تھا تا کہ غزہ پر قبضہ کر کے اسے صیہونی مخالف مرکز سے باہر ناکالا جا سکے مگر صیہونی حکومت کی یہ سازش ناکام رہی۔
انھوں نے کہا کہ صیہونی حکومت نے فوجی لشکر کشی کر کے اپنی جارحانہ ماہیت کو اجاگر کر دیا اور اس جارح حکومت نے طبی مراکز اور اسکولوں تک کو اپنے حملوں کا نشانہ بنایا۔
انھوں نے ایک بار پھر خبردار کیا کہ صیہونی حکومت اگر غزہ کو جارحیت کا نشانہ بنانے کی سازش کر رہی ہے تو غزہ کے فلسطینی مجاہدین بھی تیار بیٹھے ہیں جو منھ توڑ جواب دینے کی پوری توانائی رکھتے ہیں۔
تحریک حماس کے ترجمان عبداللطیف القانوع نے بھی اسی مناسبت سے اپنے ایک بیان میں تاکید کے ساتھ اعلان کیا ہے کہ صیہونی حکام الفرقان جنگ کی بدولت اب تک اپنا کوئی مقصد حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں اور نیتن یاہو کی انتہا پسند حکومت بھی اپنا کوئی مقصد حاصل نہیں کر سکے گی۔
فلسطین کی مزاحمتی کمیٹیوں کے پریس دفتر کے انچارج محمد البریم نے بھی کہا ہے کہ الفرقان جنگ صیہونی دشمن کے مقابلے میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوئی ہے۔
اس جنگ نے تحریک مزاحمت کو ختم کرنے کے صیہونی منصوبے پر پانی پھیر دیا جبکہ اس جنگ کے بعد صیہونیت مخالف جدوجہد اپنے نئے مرحلے میں داخل ہوگئی ۔
غاصب صیہونی حکومت نے ستائیس دسمبر دو ہزار آٹھ کو غزہ کے خلاف وحشیانہ فوجی جارحیت کا ارتکاب کیا جس کے دوران غزہ میں فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے دفاتر اور سرکاری دفاتر کو وحشیانہ جارحیت کا نشانہ بنایا۔
اس جارحیت میں ڈیڑھ ہزار فلسطینی شہید ہوئے جن میں چار سو دس بچے، ایک سو چار عورتیں اور سو سن رسیدہ فلسطینی شامل ہیں جبکہ پانچ ہزار چار سو سے زائد دیگر زخمی ہوئے جن میں نصف تعداد بچوں پر مشتمل رہی۔
فلسطینی مجاہدین کی جوابی کارروائیوں میں داغے جانے والے سیکڑوں راکٹوں کے نتیجے میں دسیوں صیہونی بھی ہلاک اور تین سو سے زائد دیگر زخمی ہوئے۔