Jan ۰۱, ۲۰۲۳ ۱۷:۲۸ Asia/Tehran
  • نیتن یاہو کی داعشی کابینہ کا خطرہ بڑھا

اردن کے سابق وزیر نے نیتن یاہو کی کابینہ کو داعش کی کابینہ کے مترادف قرار دیا ہے۔

سحر نیوز/ عالم اسلام: اردن کے سابق وزیر ثقافت نے صیہونی حکومت کی انتہا پسند نئی کابینہ کے تشخص اور فلسطین کے مقدس مقامات پر اردن کی سرپرستی کو خطرے میں ڈالنے کے امکان کے بارے میں خبردار کیا اور لکھا کہ ممکنہ طور پر داعش کی یہ کابینہ شاید اردن اور اسرائیل کو تصادم پر مجبور کر دے گی اور ایک دوسرے کو آمنے سامنے لے آئے گی۔

اردن کے سابق وزیر ثقافت محمد ابورمان نے ایک مقالے میں بنیامین نیتن یاہو کی سربراہی میں صیہونی حکومت کی نئی کابینہ کو "داعش کی کابینہ" سے تعبیر کیا ہے۔

العربی الجدید اخبار کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے اس مقالے میں اردن کے سابق وزیر نے امریکی چینل سی این این کے ساتھ اردن کے شاہ عبداللہ دوم کے حالیہ انٹرویو اور اسرائیل میں انتہائی دائیں بازو کی نئی حکومت اور اسرائیل کے لیے ان کے پیغامات کا ذکر کیا۔

انہوں نے عالمی برادری اور امریکہ سے، خاص طور پر فلسطین میں تیسرے انتفاضہ کے امکان، بیت المقدس اور عمان کے زیر نظر مقدس مقامات کے حوالے سے اردن کی ریڈ لائن کو واضح کیا اور کہا کہ اردن کی سیاسی جماعتوں میں اطمینان پایا جاتا ہے کیونکہ شاہ عبداللہ نے فلسطین کے مقدس مقامات کی حفاظت کے اردن کے حق کا دفاع کیا۔

مقالے میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر بنیامن نتن یاہو نے اپنی مذہبی انتہا پسند کابینہ کی وجہ سے اردن کی ریڈ لائن کو عبور کیا تو کیا ہوگا؟ یقیناً وہ عبور ضرور کریں گے اور یہ ہمیں اسرائیل کا سامنا کرنے پر مجبور کرے گی۔

ٹیگس