صیہونی وزیر خزانہ کے نسل پرستانہ بیان پر ہنیہ کا ردعمل
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ نے صیہونی وزیر خزانہ بزالل اسموتریچ کے نسل پرستانہ بیان پر جس میں انھوں نے فلسطینی عوام کے وجود سے ہی انکار کردیا، ردعل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہےکہ یہ بیان صیہونیوں کی سیاسی سمجھداری کی حقیقت اوران کی ظرفیت کو آشکار کرتا ہے۔
سحرنیوز/عالم اسلام:ارنا کی رپورٹ کے مطابق فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کے وجود سے ہی صیہونی وزیر خزانہ بزالل اسموتریچ کا انکار ایک نہایت خطرناک بیان ہے جو فلسطینی عوام کے قومی صفائے اور انھیں زبردستی بے گھر کئے جانے کے صیہونی عزم کا غماز ہے اس لئے ایک بار پھر سن انیس سو اڑتالیس کی مانند بہیمانہ قتل عام پر خبردار کیا جا تا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اردن کے خلاف جو کچھ کہا گیا وہ غاصب صیہونیوں کے سیاسی عزم کو آشکار اور اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ اردن اور فلسطین کو ایک جیسے خطرے کا سامنا ہے اور اس قسم کے عزائم کو خاک میں ملانے کے لئے اردن کے ساتھ فلسطینی اتھارٹی کے مذاکرات کی ضرورت ہے۔
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نےعالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اس طرح کی دہشت گردانہ پالیسی کے سلسلے میں جس کے تحت تمام بین الاقوامی قوانین اور عالمی ضوابط اور انسانیت کا گلا گھونٹا گیا ہے، اپنی ذمہ داری پر عمل کرے۔
دریں اثنا اردن کی وزارت خارجہ نے صیہونی وزیر خزانہ بزالل اسموتریچ کے نسل پرستانہ بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے امان میں غاصب صیہونی حکومت کے سفیر کو وزارت خارجہ طلب کیا ہے۔
مصر کی وزارت خارجہ نے بھی اس سے قبل فلسطین کے بارے میں صیہونی وزیر خزانہ بزالل اسموتریچ کے بیان کی شدید مذمت کی اور اس طرح کے بیان کو نسل پرستانہ قرار دیا۔
یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جوزف بورل نے برسلز میں اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ صیہونی وزیر خزانہ بزالل اسموتریچ کا بیان اس طرح کا کوئی پہلا بیان سامنے نہیں آیا ہے اس بیان پر تشویش کا اظہار کیا اور اس بیان کو اشتعال انگیز اور توہین آمیز نیز خطرناک قرار دیا۔
یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جوزف بورل نے برسلز میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ایسی حالت میں جبکہ صورت حال مکمل کشیدہ اور بحرانی بنی ہوئی ہے اس طرح کا نسل پرستانہ بیان خطرناک ہے اور اس کے نتائج بھی بھیانک برآمد ہو سکتے ہیں۔
دوسری جانب فلسطینی اتھارٹی کے وزیراعظم محمد آشتیہ نے صیہونی وزیر خزانہ بزالل اسموتریچ کے بیان کو نسل پرستانہ اور دہشت گردی قرار دیا اور کہا کہ بین الاقوامی عدالت انصاف میں قانونی کاروائی کے لئے صرف یہ بیان پیش کر دیا جانا ہی کافی ہے۔
انھوں نے اقوامتحدہ، یورپی یونین اور تمام بین الاقوای تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ صیہونی وزیر خزانہ بزالل اسموتریچ کے بیان کی مذمت کریں اور مقبوضہ فلسطین کی غاصب حکومت کے خلاف پابندیوں اور اس کے جرائم پر تادیبی کاروائیوں کے سلسلے میں عالمی قراردادوں پر عمل کریں اور تل ابیب کو بچنے کا کوئی موقع نہ دیں۔
صیہونی وزیر خزانہ بزالل اسموتریچ نے پیرس میں ایک تقریب میں دعوی کیا ہے کہ فلسطینی عوام نام کی کوئی چیز ہی نہیں ہے ۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ فلسطینی عوام گذشتہ صدی کی اپنے کے آبا و اجداد کی مانند ایک جھوٹی ایجاد ہے۔
صیہونی وزیر خزانہ بزالل اسموتریچ نے اس سے قبل بھی غرب اردن کے شہر نابلس کے جنوب میں واقع حوارہ میں فلسطینیوں کے خلاف صیہونی آبادکاروں کی جانب سے حملے تیز کئے جانے اور اس علاقے سے فلسطینیوں کا صفایا کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔