Mar ۲۳, ۲۰۲۳ ۱۵:۲۰ Asia/Tehran
  • سلامتی کونسل میں صیہونی وزیر خزانہ کے بیان کی مذمت

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان نے فلسطینیوں کی تاریخ کی تردید میں صیہونی وزیر خزانہ کے نسل پرستانہ بیان کی مذمت کی ہے۔

سحر نیوز/ عالم اسلام: اقوام متحدہ میں روس کے نائـب مستقل مندوب دیمتری پولیانسکی نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں  صیہونی وزیر خزانہ بزالل اسموتریچ کے نسل پرستانہ بیان کو جس میں انھوں نے فلسطینی عوام کے وجود سے ہی انکار کردیا، نہایت خطرناک اورفلسطینی قوم کی توہین قرار دیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہم ایسے تمام اشتعال انگیز اور نفرت امیز بیانات سے گریز کئے جانے کے خواہاں ہیں کہ جن سے صورت حال صرف بد سے بدتر ہو سکتی ہے۔

 اقوام متحدہ میں روس کے نائـب مستقل مندوب نے مقبوضہ فلسطین اور بیت المقدس میں صیہونی آبادکاری کو بین الاقوامی قوانین کے خلاف قرار دیا۔

برطانیہ کے نائب مستقل مندوب جیمز کاریوکی نے بھی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں صیہونی حکومت کی جاری غاصبانہ پالیسیوں پر کہا ہے کہ اسرائیل کو فلسطینی علاقوں اور بیت المقدس میں صیہونی بستی کی تعمیرات اور فلسطینیوں کو بے گھر کرنے سے دستبردار ہونا پڑے گا۔

انھوں نے کہا کہ برطانیہ فلسطینیوں کی سرکوبی اور ان کے خلاف کسی بھی قسم کے تشدد کی مذمت کرتا ہے۔

جرمنی کی وزارت خارجہ نے بھی جمعرات کو اپنے ایک بیان میں غرب اردن میں صیہونیوں کی واپسی اور صیہونی بستیوں کی تعمیر کو ہدف تنقید بناتے ہوئے تاکید کی ہے کہ اسرائیل کا یہ منصوبہ نہایت خطرناک ہے اور برلن کو اس طرح کے کسی بھی منصوبے پر گہری تشویش لاحق ہے۔

‎صیہونی وزیر خزانہ بزالل اسموتریچ نے اپنے دورہ فرانس میں پیرس میں ایک اشتعال انگیز بیان میں کہا تھا کہ فلسطینیوں کے وجود کی کوئی حقیقی تاریخ نہیں ہے۔

 صیہونی وزیر خزانہ بزالل اسموتریچ نے پیرس میں ایک تقریب میں یہ دعوی بھی کیا کہ فلسطینی عوام نام کی کوئی چیز ہی نہیں ہے ۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ فلسطینی عوام گذشتہ صدی کی اپنے آبا و اجداد کی مانند ایک جھوٹی ایجاد ہے۔ 
صیہونی پارلیمنٹ نے بھی منگل کو رابطے منقطع کئے جانے سے متعلق قانون کی منسوخی کا ایک بل پاس کیا ہے جس کی بنیاد پر غرب اردن کے خالی کئے جانے والے شمالی علاقوں اور اسی طرح غزہ میں غاصب صیہونیوں کی واپسی کی راہ ہموار کئے جانے کی کوشش کی گئی ہے۔ 

یہ ایسی حالت میں ہے کہ فلسطین کے بارے میں مغربی ایشیا میں امن عمل کے خصوصی کوآرڈینیٹر ٹور ونسلینڈ نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے نئی بستیوں کا قیام بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قرارداوں کے منافی ہے۔

اقوام متحدہ میں خاتون امریکی نمائندہ لینڈا تھوماس گرین فیلڈ نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا ہے کہ سن دو ہزار بائیس، دوسری انتفاضہ کے اغاز سے اب تک کا سب سے زیادہ اموات والا سال رہا ہے جبکہ سن دو ہزار تئیس کی صورت حال بھی تشدد کی بنی ہوئی ہے۔

انھوں نے فلسطینیوں کے خلاف صیہونیوں کے تشدد پسندانہ حملوں پر دعوی کیا کہ امریکہ کے لئے مقبوضہ علاقوں اور غرب اردن کے علاقوں میں تشدد کی صورت حال باعث تشویش ہے۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ غاصب صیہونی حکومت امریکہ کی حمایت سے ہی فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری اور صیہونی آبادکاری کا عمل جاری رکھ کر فلسطینی علاقوں کی جغرافیائی صورت حال تبدیل اور ان علاقوں کو صیہونی رنگ دینے کی کوشش کرتی رہی ہے تاکہ فلسطینی علاقوں پر صیہونی تسلط مضبوط و مستحکم کیا جا سکے۔ 

ٹیگس