الوداع رمضان المبارک الوداع
آج 30 رمضان المبارک ہے۔ یعنی مغفرت اور ماہ مہمانی خدا رمضان المبارک کا آخری دن ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: رمضان المبارک کے بعد ہمارے سامنے یہ امتحان ہے کہ کیا ہم کم کھاتے، کم سوتے، کم بولتے اور اپنے نفس کی کس طرح حفاظت کرتے ہیں یا پھر پہلے کی طرح پھر ویسے ہی زندگی گزارنا شروع کر دیتے ہیں ؟
اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا ہے کہ تم اس وقت تک نیکی کو نہیں پا سکتے جب تک کہ تم اپنی پسندیدہ ترین چیز اللہ کی راہ میں قربان نہ کر دو۔
کھانا، پینا، آرام اور نفس کی بے لگام آزادی سے بڑھ کر انسان کی پسندیدہ چیز اور کیا ہوگی ؟
کم کھانے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ مطلوبہ ضروری غذائیت کو ہی فراموش کر بیٹھیں۔ کم کھانے کا مطلب یہ ہے کہ ہم اپنے نفس کی حفاظت کریں اور اس حوالے سے حرام و حلال میں فرق کریں اور حرام سے اجتناب کریں۔
ضرورت کے مطابق مال و دولت کا تو حکم ہے مگر در اصل یہ مال و دولت کی بے لگام ہوس ہے جس سے ہمیں چھٹکارا حاصل کرنے کی ضرورت ہے اس لئے کہ جب ایک انسان پورے مہینے بہت کچھ نہ کھا کر اور نہ پی کر بھی زندہ رہ سکتا ہے تو زیادہ سے زیادہ کی ہوس کیا معنی رکھتی ہے ؟
کم سے کم سونے کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ آپ جسمانی آرام کو اپنی زندگی سے خارج ہی کر دیں، بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنے نظام الاوقات کو کس طرح بہترین استعمال کرکے عبادت کا اہتمام کرتے ہیں اور اللہ کی خاطر کس قدر اپنے آرام اور بے سرو پا محفلوں سے دامن بچا تے ہوئے، اللہ کے سامنے حاضر رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
رمضان المبارک نے ہمیں یہ درس بھی دیا ہے کہ بھوک، پیاس اورمادی آسائشیں کسی بھی طور ہم پراثرانداز نہیں ہو سکتیں۔
ہماری زندگی کا مقصد حقوق اللہ اور حقوق العباد کی معیاری تکمیل ہے۔ حقوق اللہ اور حقوق العباد واضح ہیں اور آپؐ کی صورت ان حقوق کی ادائیگی کا معیار بھی واضح ہے۔
ہرانسان بچپن سے لڑکپن اور جوانی سے ادھیڑ عمر تک اور پھر بڑھاپے تک، صراط مستقیم کو طے کرنے کے عمل سے دوچار رہتا ہے اور ماہ مبارک رمضان نفس کی طہارت کے لئے بہترین مہینہ ہے۔ اوردرس ہائے رمضان المبارک بے شمار ہیں مگر ان سب کا مقصد و منتہا یہی ہے کہ اہم کس قدرانہیں اہتمام اور شوق سے اپنی عملی زندگی میں جاری کرتے ہیں ۔
جب بڑے بڑے شیطان رمضان کے بعد آزاد ہوں گے تو ایسی صورت میں ہمیں اپنے نفس کی زبردست نگرانی کرنا ہوگی یوں ہمارا امتحان اور بھی سخت اور محتاط رویوں کا متقاضی ہوگا۔