کیا عراق میں اب بھی داعش کا خطرہ برقرار ہے؟
عراق دہشت گرد گروہ داعش کو اب کوئی خطرہ نہیں سمجھتا ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: عراق کی انسداد دہشت گردی یونٹ کے ترجمان نے کہا کہ تکفیری گروہ داعش اب عراق کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ نہیں ہے اور اسے شدید دھچکا لگا ہے۔
فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عراق کے کاؤنٹر ٹیررازم یونٹ کے ترجمان صباح النعمان نے مصر کے ایک ٹیلی ویژن پروگرام میں کہا کہ عراقی افواج اور اس یونٹ کی نظر میں تکفیری اور دہشت گرد گروہ داعش کو اب عراق کی قومی سلامتی کے لیے کوئی بڑا خطرہ نہیں سمجھا جاتا۔
انہوں نے القاہرہ الاخباریہ چینل کے ایک خصوصی پروگرام میں کہا کہ اس دہشت گرد تنظیم کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے اور وہ اپنی کمان، لاجسٹک اور مالیاتی صلاحیتوں سے محروم ہو چکی ہے۔
صباح النعمان نے داعش کی موجودہ صورتحال کی وضاحت کرتے ہوئے مزید کہا کہ جو اب عراق میں موجود ہے وہ دہشت گرد گروہ ہیں جو ناہموار اور دور افتاد علاقوں میں چھپے ہوئے ہیں جبکہ کچھ پہاڑوں اور خاص جغرافیائی علاقوں میں بھی پنا لئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ علاقے شہروں سے بہت دور ہیں۔
عراق کے انسداد دہشت گردی کے ادارے کے ترجمان نے مزید کہا کہ داعش کا سرغنہ چند روز قبل شام میں مارا گیا تھا اور یہ واقعہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ داعش اپنی جنگی طاقت اور کمان کھو چکا ہے اور شام میں اس گروہ کے کمانڈروں کی موجودگی اور جن علاقوں میں اس ملک کی فوج اس کا کنٹرول نہیں ہے، وہاں یہ داعش کا کمانڈ بیس قائم کرنے میں ناکامی اور اس گروہ کے خاتمے کا ثبوت ہے۔