شام میں پھر خونخوار دہشت گرد گروہ اٹھا رہا ہے سر، ٹی آئی پی کے بارے میں اہم انکشافات
شام میں سرگرم خونخوار دہشت گرد تنظیم حزب اسلامی ترکستانی ٹی آئی پی نے ایک بار پھر سر اٹھایا ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: حمص کے کیڈٹ کالج میں ٹی آئی پی کے دہشت گردانہ حملے کے بعد حالیہ مہینوں میں شام میں رونما ہونے والے حالات میں اس دہشت گرد گروہ کا نام ایک بار پھر سامنے آیا ہے۔
تسنیم نیوز کے مطابق، حزب اسلامی ترکستانی ایغور تکفیری عناصر پر مشتمل ایک دہشت گرد گروہ ہے جس نے 2012 میں شام میں اپنی سرگرمیاں شروع کی تھیں لیکن اس گروہ نے باضابطہ طور پر ستمبر 2015 میں شام میں اپنی موجودگی کا اعلان کیا۔ اس دہشت گرد گروہ کا اصل ٹھکانہ ادلب اور جسر الشغور، جبل السناق اور دشت غاب، جبل الاکراد اور ترکمان علاقے تھے۔
انہی برسوں میں دہشت گرد گروہ ٹی آئی پی نے شامی فوج کے خلاف کارروائیاں شروع کیں جن میں سب سے اہم 2015 میں دشت غاب پر حملہ اور ابو ظہور فوجی اڈے اور شمال مغرب میں صوبہ ادلب کے فوعہ اور کفریا قصبوں کا محاصرہ کرنا تھا۔
دوسری جانب ٹی آئی پی اور تحریر الشام دہشت گرد گروہ کے درمیان 2018 تک صرف رابطہ اور تعاون کے حد تک تعلقات تھے لیکن آخر میں ٹی آئی پی، تحریر الشام میں شامل ہوگئی۔
ہیئت تحریر الشام، ٹی آئی پی کو عسکریت پسند اور انتہا پسند جماعت سمجھتا ہے خاص طور پر شام میں سرگرم دیگر دہشت گرد تنظیموں اور مسلح گروہوں کے ساتھ تنازعات کے تناظر میں۔