صیہونی حکومت عورتوں اور بچوں کا قتل عام کررہی ہے اور عالمی برادری اس کا مشاہدہ کررہی ہے
غزہ کے خلاف نئی صیہونی وحشیانہ جارحیت میں مزید متعدد فلسطینی شہری شہید و زخمی ہو گئے ہیں۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: رپورٹ کے مطابق غزہ کے النصیرات اور البریج کیمپوں پر تازہ وحشیانہ صیہونی جارحیت میں کم سے کم آٹھ فلسطینی شہید ہو گئے۔
الجزیرہ ٹی وی چينل نے غزہ کے ان علاقوں پر صیہونی بمباری کی تصاویر نشر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملبے کے نیچے سے شہدا اور زخمیوں کو نکال کر ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔
غزہ کے خلاف دو سو اڑتیس روز سے وحشیانہ ترین صیہونی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے اور صیہونی حکومت اس دوران رہائشی علاقوں، مکانات، اسپتالوں اسکول و مدارس اور پبلک مقامات کو وحشیانہ طریقے سے جارحیت کا نشانہ بناتی رہی ہے اوراس جارحیت میں نہتھے عام شہریوں اور خاص طور سے عورتوں اور بچوں کا بہیمانہ طریقے سے قتل عام کررہی ہے جبکہ عالمی برادری اس قتل عام کا مشاہدہ کررہی ہے۔
غاصب صیہونی حکام نے جنگ کے آغاز سے قبل تصور بھی نہیں کیا ہوگا کہ جس جنگ کا وہ آغاز کر رہے ہیں وہ ایک قتل عام ہے کہ جس کے دلدل سے وہ بچ نہیں سکیں گے۔غزہ کی جنگ بتدریج آٹھویں مہینے میں داخل ہو رہی ہے اور فلسطین کے عام شہریوں کے ہونے والے بہیمانہ قتل عام کے باوجود فلسطینی مجاہدین پہلے دن کی طرح ہی صیہونی جارحیت کا ہر طرح سے دفاع کر رہے ہیں۔
فلسطینی مجاہدین نے صیہونی حکومت اور یورپ و امریکہ کے جدید ترین ہتھیاروں تک کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے جبکہ صیہونی فوج نے بین الاقوامی قوانین کو پیروں تلے روندتے ہوئے یورپ و امریکہ کے فراہم کردہ ہتھیاروں سے رہائشی مکانات، طبی مراکز، اسپتالوں اور اسکول و مدارس اور پبلک مقامات تک کو وحشیانہ ترین طریقے سے جارحیت کا نشانہ بنایا اور اس جارحیت میں اب تک چھتیس ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور دسیوں ہزار دیگر زخمی ہو چکے ہیں۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ غزہ کو انسانی المیے اور بھوک مری کا سامنا ہے۔ چنانچہ صیہونی ذرائع نے خبر دی ہے کہ امریکی دباؤ پر تل ابیب اور قاہرہ نے انسان دوستانہ امداد کے واحد راستے کی حیثیت سے رفح گذرگاہ کو کھولنے سے اتفاق کر لیا ہے یہ ایسی حالت میں ہے کہ یہ ابھی واضح نہیں ہے کہ انتظامات کی ذمہ داری کس کے ہاتھ میں ہو گی۔