حماس کا مطالبہ سامنے آ گیا، مستقل جنگ بندی اور غزہ سے صیہونی فوجیوں کا انخلا
فلسطین کی تحریک حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ ہراس منصوبے کا خیرمقدم کرتی ہے جس کی بنیاد پر مستقل جنگ بندی عمل میں آئے گی اور غزہ سے صیہونی فوجیوں کا انخلا ہو گا۔
سحرنیوز/ عالم اسلام: مقبوضہ فلسطین کی غاصب و ظالم اور نسل پرست صیہونی حکومت نے امریکہ کی ہی حمایت سے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور بین الاقوامی اداروں کی نظروں کے سامنے گذشتہ آٹھ ماہ سے غزہ کے مظلوم و نہتھے عام شہریوں کو وحشیانہ ترین جارحیت کا نشانہ بنا رکھا ہے۔
اس درمیان فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ تحریک حماس، غزہ میں مستقل جنگ بندی، غزہ سے اسرائیل کے فوجیوں کے انخلا، غزہ کی تعمیر نو اور قیدیوں کے تبادلے پر مبنی امریکی صدر جو بائیڈن کے بیان کو مثبت نقطہ نظر سے دیکھتی ہے بشرطیکہ صیہونی حکومت بھی اس پر کاربند رہے۔
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ تحریک حماس کا خیال ہے کہ امریکہ کا یہ موقف اور غزہ کے خلاف جنگ بند کئے جانے کی ضرورت کے بارے میں علاقائی و عالمی سطح پر مطالبہ فلسطین کی مجاہد قوم کی استقامت و پائیداری اور صیہونیوں کا دلیرانہ طریقے سے مقابلہ کئے جانے کا نتیجہ ہے۔
دریں اثنا اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوترش نے آج فائر بندی کے بارے میں نقشہ راہ اور قیدیوں کی رہائی کے بارے میں امریکی صدر جو بائیڈن کے نئے منصوبے کا خیر مقدم کیا ہے۔
امریکی صدر نے اپنے ایکس پیج پر تین مراحل کی بنیاد پر کہ جس میں مکمل جنگ بندی، غزہ سے اسرائیلی فوجیوں کے انخلا، بعض قیدیوں اور قیدیوں کی لاشوں کے تبادلے اور فلسطینی عام شہریوں کی غزہ میں اپنے گھروں میں واپسی نیزانسان دوستانہ امداد میں اضافہ شامل ہے اور دوسرے مرحلے میں مستقل دشمنی کے خاتمے، باقی بچے قیدیوں کی رہائی کے بارے میں مفاہمت اور غزہ سے تمام اسرائیلی فوجیوں کی واپسی شامل ہے اور تیسرے مرحلے میں غزہ کی تعمیر نو اور قیدیوں کی لاشوں کو ان کے اہل خانہ اور لواحقین کے سپرد کیا جانا شامل ہے۔ تین مراحل پر مشتمل امریکی صدر نے نقشہ راہ پیش کیا ہے۔