غزہ پر مکمل قبضے کے صہیونی منصوبے پر 24 اسلامی و عرب ممالک کا شدید ردعمل
صہیونی حکومت کی جانب سے غزہ پر مکمل قبضے کی تجویز سامنے آنے کے بعد متعدد اسلامی ممالک نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے منصوبے کو مسترد کردیا۔
سحرنیوز/عالم اسلام: نتن یاہو حکومت کی جانب سے غزہ پر مکمل قبضے اور فلسطینیوں کو جبری بے دخل کرنے کا منصوبہ سامنے آنے کے بعد دنیا بھر میں شدید ردعمل ظاہر کیا جارہا ہے۔
24 اسلامی و عربی ممالک نے ایک مشترکہ بیان میں اسرائیلی حکومت کے اس فیصلے کی سخت مذمت کی ہے، جس کے تحت غزہ پٹی پر ’’مکمل فوجی کنٹرول‘‘ نافذ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
عرب و اسلامی ممالک کے غیر معمولی مشترکہ اجلاس کے بعد غزہ کی تازہ صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی نے یہ بیان جاری کیا ہے۔
اس کمیٹی میں اردن، بحرین، مصر، سعودی عرب، امارات، کویت، عمان، انڈونیشیا، نائیجیریا، فلسطین، قطر، ترکیہ، بنگلہ دیش، چاڈ، جیبوتی، گیمبیا، لیبیا، ملیشیا، موریطانیہ، پاکستان، صومالیہ، سوڈان اور یمن شامل ہیں، جب کہ عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم جیسی بین الاقوامی تنظیمیں بھی اس کا حصہ ہیں۔
بیان میں اسرائیل کے فیصلے کو خطرناک، بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور طاقت کے ذریعے غیر قانونی قبضے کو مضبوط کرنے کی کوشش قرار دیا گیا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ اقدام اسرائیل کی جاری سنگین خلاف ورزیوں کا تسلسل ہے، جن میں قتل عام، فلسطینی عوام کو بھوکا رکھنا، جبری بے دخلی کی کوششیں، فلسطینی اراضی کا الحاق اور صہیونی آبادکاروں کا پرتشدد رویہ شامل ہے۔
مشترکہ بیان میں خبردار کیا گیا کہ اسرائیلی پالیسی کسی بھی ممکنہ امن امید کو تباہ کر رہی ہے، خطے اور دنیا کی جنگ بندی کی کوششوں کو نقصان پہنچا رہی ہے اور فلسطینی عوام کی مصیبتوں میں اضافہ کر رہی ہے۔