شام کی جانب سے برطانیہ کی تجویز کی مخالفت
Sep ۱۳, ۲۰۱۵ ۱۴:۵۹ Asia/Tehran
شام کے وزیر اطلاعات نے صدر بشار اسد کی برطرفی اور عبوری حکومت کی تشکیل پر مبنی برطانیہ کی تجویز کو شام کے امور میں مداخلت قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔
شام کے وزیر اطلاعات عمران زعبی نے برطانوی اخـبار گارڈین کو انٹرویو دیتے ہوئے برطانیہ کی تجویز کو شام کے داخلی امور میں مداخلت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ کے وزیر خارجہ کو یہ فیصلہ کرنے کا حق حاصل نہیں ہے کہ شام کا صدر کتنی مدت کے لئے اقتدار میں باقی رہ سکتا ہے۔عمران الزعبی کا کہنا تھا کہ برطانوی وزیر خارجہ کا یہ موقف ایسا ہی ہے کہ جیسے وہ وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کو تجویز دیں کہ ان کو تین مہینوں سے زیادہ اقتدار میں نہیں رہنا چاہئے۔
شام کے وزیر اطلاعات نے کہا ہے کہ بشار اسد کو شام کے عوام نے سنہ دو ہزار چودہ میں اپنا صدر منتخب کیا ہے اور قانونی مدت پوری ہونے تک اپنے عہدے پر باقی رہیں گے۔
واضح رہے کہ برطانوی وزیر خارجہ فلپ ہیمنڈ نے بدھ کے دن کہا تھا کہ لندن شام کے بارے میں مناسب موقف اختیار کرے گا۔
شام کے وزیر اطلاعات نے گارڈین کو انٹرویو دیتے ہوئے مزید کہا کہ شام پوری سنجیدگی کے ساتھ دہشت گرد گروہ داعش کا مقابلہ کر رہا ہے اور برطانیہ نے شام پر حملہ کر کے پابندیاں اٹھا لینی چاہئیں کیونکہ یہ پابندیاں اور دہشت گرد گروہ داعش، ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔