امریکی صدر کا بحران شام کے حل میں اپنی ناکامی کا اعتراف
امریکہ کے صدر نے بحران شام کے حل سے متعلق اپنے ملک کی کوششوں کی ناکامی کا اعتراف کر لیا ہے۔
امریکہ کے صدر باراک اوباما نے پیر کے دن سی بی ایس ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ شام کا بحران ساری عالمی برادری کے لئے ایک بہت بڑی مشکل ہے اور امریکہ اس کو حل کرنے پر قادر نہیں ہے اور وہ پہلے شخص ہیں جو اس کا اعتراف کر رہے ہیں۔
باراک اوباما نے بشار اسد کے مخالف نام نہاد اعتدال پسند گروہوں کی تربیت اور ان کو مسلح کرنے پر مبنی امریکی کوششوں کے بارے میں کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ منصوبہ بھی کارگر ثابت نہیں ہوا ہے اور ان کو شروع سے ہی اس منصوبے کی کامیابی کے بارے میں شک تھا لیکن وہ بشار اسد کی حکومت کو گرانے کے لئے متعدد راستوں کو آزمانا چاہتے تھے۔
امریکی صدرنے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ جب تک شام میں اقتدار بشار اسد کے ہاتھ میں ہے اس وقت تک دہشت گرد گروہ داعش کو شکست دینے کے لئے شامیوں کو ٹریننگ دینا ایک مشکل کام ہوگا۔
باراک اوباما نے اس انٹرویو میں مزید کہا کہ وہ ایران اور روس کے ساتھ سفارت کاری کے ذریعے شام کا بحران حل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ امریکی صدر باراک اوباما کا یہ بیان ایسی حالت میں سامنے آیا ہے کہ جب ستمبر کے مہینے کے اواخر میں روس نے شام میں دہشت گرد گروہ داعش کے ٹھکانوں پر فضائی حملے شروع کر رکھے ہیں اور اب تک اس کو اہم کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔