پاکستان: بلوچستان کے علیحدگی پسندوں سے مذاکرات کے لیے جرگے کی تشکیل کا اعلان
Aug ۲۹, ۲۰۱۵ ۰۹:۵۸ Asia/Tehran
-
وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے علیحدگی پسند گروہوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے با اثر سیاسی اور قبائلی افراد پر مشتمل جرگہ تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے۔
تسنیم خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے بلوچ ری پبلکن پارٹی کے سربراہ براہمداغ بگٹی اور خان آف قلات میر سلیمان داؤد جان سے ملاقات کے لیے با اثر سیاسی اور قبائلی افراد پر مشتمل جرگہ تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے۔ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے پاکستانی میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ ہم جرگے کے ذریعے بلوچستان کے تمام مسائل حل کرنے کی کوشش کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ جرگے کے اراکین میں بلوچ، پشتون اور ہزارہ قبائل کے رہنماؤں سمیت دیگر شامل ہوں گے۔ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ جرگہ جلد ناراض بلوچ رہنماؤں سے ملاقات کرے گا تاہم انہوں نے اس ملاقات کے حوالے سے وقت نہیں بتایا۔
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے وزیر اعلیٰ نے براہمداغ بگٹی کے بیان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ بلوچستان کی ترقی اور امن کے حوالے سے اہم پیشرفت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں سول اور ملٹری لیڈرشپ ایک صفحے پر موجود ہیں۔
عبدالمالک بلوچ کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں جلد وزیراعظم نواز شریف سے بھی رابطہ کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ براہمداغ بگٹی نے حال ہی میں بلوچستان کے مسئلے پر مذاکرات پر آمادگی کا اظہار کیا ہے۔ براہمداغ بگٹی جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں اور ان کا کہنا تھا کہ اگر بلوچ عوام چاہتے ہیں تو وہ آزاد بلوچستان کے مطالبے سے دستبرداری کے لیے تیار ہیں۔ یہ پیشرفت ایک ایسے موقع پر سامنے آئی جب بلوچستان میں حالیہ عرصے میں سیکڑوں عسکریت پسندوں نے سیکیورٹی فورسز کے آگے ہتھیار ڈال دیئے۔
گزشتہ ہفتے کوئٹہ اور پنجگور میں کالعدم عسکریت پسند تنظیموں کے مزید تیئیس کارندوں اور پانچ کمانڈروں نے ہتھیار ڈال دیے جن میں سے چار صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی کے مطابق براہمداغ بگٹی کا دایاں بازو سمجھے جاتے ہیں۔
کوئٹہ میں چودہ اگست کے دن یوم آزادی کی ایک تقریب میں مختلف کالعدم تنظیموں کے چار سو سے زائد عسکریت پسندوں نے ہتھیار ڈالے تھے۔az29082015