Jan ۲۹, ۲۰۱۶ ۰۷:۳۰ Asia/Tehran
  • سرحدی امور کے بارے میں ایران اور پاکستان کے درمیان صلاح و مشورے

سرحدی امور میں تعاون اور دہشت گردی کے خلاف مہم میں مشترکہ اقدامات کو فروغ دینے کے مقصد سے ایران اور پاکستان کا انّیسواں مشترکہ سرحدی اجلاس منعقد ہوا۔

دونوں ملکوں کا یہ مشترکہ اجلاس پاکستان کے صوبے بلوچستان کے صدر مقام کوئٹہ میں بدھ کو شروع ہوا اور جمعرات کو ختم ہو گیا۔ اس اجلاس میں منشیات کے اسمگلروں کے خلاف مہم کے طریقوں، پاکستان کے سرحدی علاقوں کے لئے ایران سے بجلی کی سپلائی،الیکٹرانیک کنٹرول سسٹم اور دوطرفہ تجارت کی توسیع کا جائزہ لیا گیا۔

ایران کے صوبے سیستان و بلوچستان کے ڈپٹی گورنر علی اصغر میر شکاری نے پائیدار امن کے قیام کے حوالے سے پاکستان کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کے وسیع امکانات پائے جاتے ہیں۔ انہوں نے جوائنٹ بارڈر کمیشن کے ہر چھے ماہ بعد اجلاسوں کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے دونوں ممالک کے درمیان موثررابطوں کے علاوہ باہمی تجارت کو فروغ حاصل ہو گا۔

انھوں نے تفتان بارڈر پر سیمنٹ کے کارخانے کے قیام میں دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے علاقے کے لوگوں کو روزگار کے وسیع مواقع میسر ہوں گے۔

اس موقع پر پاکستان کے صوبے بلوچستان کے گورنر محمد خان اچکزئی نے کہا کہ دہشت گردی نے پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، دہشت گردی کا خاتمہ اور اسمگلنگ کی روک تھام خطے میں امن اور ترقی کی ضمانت ہے۔

انھوں نے کہا کہ ایران پر اقتصادی پابندیوں کے خاتمے کے ایران سمیت پورے خطے پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور ایران کے سا تھ گیس پائپ لائن، گوادر تا چابہار ریلوے لائن بچھانے کے علاوہ سرحد پر مزید چار تجارتی پوائنٹس کھولنے اور ایران کی جانب سے بجلی کی فراہمی کے معاہدوں پر جلد بھرپور طریقے سے عملدرآمد کا آغاز ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان قانونی تجارت کے فروغ سے قیمتی زرمبادلہ کے حصول کے علاوہ اسمگلنگ کا خاتمہ ہو گا۔

ٹیگس