برصغیر پاک و ہند کے نامور ادیب اور افسانہ نگار انتظار حسین کا انتقال
برصغیر پاک و ہند کے نامور ادیب اور افسانہ نگار انتظار حسین بیانوے برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔
انتظار حسین کا انتقا ل لاھور کے ایک نجی اسپتال میں ہوا جہاں وہ کافی عرصے سے زیرِ علاج تھے ۔ سات دسمبر انیس سو تیئس کو ہندوستان کی ریاست اتر پردیش کے شہر دیبائی میں پیدا ہونے والے انتظارحسین تقسیم ہند کے وقت ہجرت کرکے پاکستان میں آباد ہوگئے ۔ انھوں نے اردو میں لاتعداد مختصر کہانیاں ، ناول اور کالم لکھے ۔ وہ پاکستان کے انگریزی اخبارات کے لیے بھی کالم لکھا کرتے تھے۔ انھوں نے انگریزی سے اردو تراجم کا کام بھی کیا۔
ان کی مشہور تصانیف میں بستی، آگے سمندر ہے ، جنم کہانیاں ، شہرِ افسوس ، وہ جو کھو گئے اور ہندوستان سے آخری خط ، شامل ہیں۔ دی سیونتھ ڈور اور لیوز انتظار حسین کی ایسی کتابیں ہیں جن کا انگریزی میں ترجمہ کیا گیا۔ انہیں پاکستان، ہندوستان اور مشرقِ وسطیٰ میں متعدد ایوارڈ بھی دیئے گئے۔
سن دوہزار بارہ کے لاہور لٹریری فیسٹول میں انھیں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دیا گیا تھا ۔ بیس ستمبر دوہزار تیرہ کو انھیں فرانس میں ادب کے عالمی ایوارڈ دسے نوازگیا۔ اردو ادب کے لیے انتظار حسین کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔