Mar ۰۳, ۲۰۱۶ ۱۸:۴۸ Asia/Tehran
  • افغان طالبان قیادت کی پاکستان میں موجودگی کا، حکومت پاکستان کا اعتراف

حکومت پاکستان نے افغان طالبان قیادت کی پاکستان میں موجودگی کا اعتراف کرلیا ہے

حکومت پاکستان برسوں سے اس بات سے انکار کررہی تھی کہ افغان طالبان قیادت پاکستان میں موجود ہے لیکن اب پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے یہ غیر معمولی اعتراف کرلیا ہے کہ افغان طالبان لیڈروں کے پاکستان میں ہونےکی وجہ سے اسلام آباد کا ان پر کافی اثر و رسوخ ہے -

پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیر نے واشنگٹن کی کونسل برائے خارجہ تعلقات نامی تھنک ٹینک سے خطاب کے دوران اس بات کا اعتراف کیا - انہوں نے کہا کہ افغان طالبان قیادت اور اس کے اہل خانہ چونکہ پاکستان میں رہتے ہیں اس لئے حکومت پاکستان ان پر بہرحال قابل ذکرحد تک اثررکھتی ہے - ان کا کہناتھا کہ طالبان کی قیادت اور اس کے اہل خانہ کو پاکستان میں طبی سہولیات بھی حاصل ہیں -

سرتاج عزیزکا کہناہے کہ افغان طالبان کے رہنما اور ان کے اہل خانہ پاکستان میں محفوظ مقامات پر ہیں - انہوں نے کہا کہ ہم افغان طالبان پر مذاکرات کی میزپرآنے کے لئے دباؤ تو ڈال سکتے ہیں لیکن کابل حکومت کی طرف سے مذاکرات نہیں کرسکتے کیونکہ ہم انہیں کسی طرح کی کوئی پیشکش کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں -

پاکستان کے مشیرخارجہ نے کہا کہ اسلام آباد نے جولائی دوہزار پندرہ میں افغان طالبان قیادت پر دباؤ ڈال کر انہیں پہلی مرتبہ افغان حکومت سے براہ راست مذاکرات کے لئے تیارکیا تھا - انہوں نے اس سوال کے جواب میں کہ حکومت پاکستان نے افغان طالبان قیادت کو کیاسخت پیغام دیا تھا کہا کہ اسلام آباد نے افغان طالبان پر دباؤ ڈالنے کے لئے خبردارکیا تھا کہ ان کی نقل وحرکت پر نظررکھی جائے گی، انہیں طبی سہولتوں سے محروم کردیا جائے گا اور مذاکرات کی میز پر نہ آنے کی صورت میں انہیں پاکستان سے نکالا بھی جاسکتاہے -

کہا جارہا ہے کہ افغان طالبان کی قیادت کے بیشترافراد کوئٹہ ،پشاور اور کراچی میں رہتے ہیں اور حکومت پاکستان ان پر نظررکھے ہوئے ہے - پاکستان کے مشیر خارجہ نے ایک بار پھر اپنی حکومت کایہ موقف دوہرایا کہ اسلام آباد افغان امن مذاکرات میں صرف سہولت کا ر کا ہی رول ادا کررہا ہے جبکہ ان مذاکرات کو کامیاب بنانا افغان حکومت کی ذمہ داری ہے -

واشنگٹن میں اپنے اس بیان سے قبل سرتاج عزیزنے کہا تھا کہ افغان طالبان اور کابل حکومت کے درمیان مذاکرات آئندہ دس پندرہ روز میں شروع ہوجائیں گے اور پاکستان دوسری بار اس قسم کے مذاکرات کی میزبانی کرے گا -

سرتاج عزیز نے کہا کہ دوہزارتیرہ میں ہماری حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد قومی پالیسی میں نمایاں تبدیلی آئی ہے- انہوں نے دعوی کیاکہ ہماری حکومت بلاامتیاز تمام دہشت گردوں کے خلاف متحرک ہے -

ٹیگس