پاکستان میں تکفیری گوشہ نشینی کا شکار
علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ شیعہ اور سنی مسلمانوں کے اتحاد نے تکفیریوں کو تنہا کردیا ہے۔
لاھور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے جنرل سیکریٹری علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل تمام سنی مسلمانوں کا مشترکہ پلیٹ فارم ہے، جس پر تمام اہلسنت جماعتیں متحد ہیں، مجلس وحدت مسلمین کا ان کیساتھ مضبوط اتحاد ہے، ہم نے اس پلیٹ فارم سے شیعہ اور سنی کو ایک دوسرے کے قریب کیا ہے، ہم سنی بھائیوں کےپروگرامز میں شرکت کرتے ہیں، اہلسنت بھائی ہمارے پروگرامز میں آتے ہیں، وحدت کی ایک بہترین فضا ہم نے قائم کی ہے۔ ہمارے اس اتحاد کی بدولت ہی ملک میں تکفیری بے نقاب ہوئے ہیں اور اب اہلسنت ہی اس بات پر سراپا احتجاج ہیں کہ تکفیری "اہلسنت والجماعت" کا نام استعمال نہ کریں۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے گذشتہ روز بلاگرز کی رہائی پرکہا کہ اب بلاگرز کو رہا کر دیا گیا ہے اگر وہ مجرم تھے تو انہیں عدالت میں پیش کیوں نہیں کیا گیا، جب ادارے قانون شکن بن جائیں تو پھر ظالم مظلوم بن جایا کرتے ہیں۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے جنرل سیکریٹری نے کہا کہ ہمارے بہت سے کارکن ایک طویل عرصے سے لاپتہ ہیں، لیکن کوئی ان کے بارے میں نہیں بتا رہا، یہ کس قسم کا قانون ہے، ڈی آئی خان سے ایک نوجوان کو غائب کیا گیا، پانچ برس گزر گئے ہیں، ناصر حسین کا کوئی علم نہیں کہ زندہ ہے یا مار دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایسا ملک بن چکا ہے جس کی دیواریں نہیں، جو چاہتا ہے گھس آتا ہے اور دوسرے ممالک کیلئے یہاں احتجاجی مظاہرے ہوتے ہیں۔
علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ ملک سے دہشتگردی ختم ہوگئی ہے، لیکن پارا چنار میں پھر دھماکہ ہوگیا، معصوم بچے بھی نشانہ بنے، دہشتگردوں نے کرم ایجنسی کا جینا حرام کر رکھا ہے، پولیٹکل انتظامیہ بھی انہیں ریاستی تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے اور دہشتگرد بھی انہی پر حملے کر رہے ہیں، راستے میں درجنوں چیک پوسٹیں ہیں، پھر بھی دہشتگرد وہاں پہنچ جاتے ہیں۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے جنرل سیکریٹری نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان ناکام ہوچکا ہے، ملک میں دہشتگردوں کیلئے کوئی روک ٹوک نہیں، وہ سرعام دندناتے پھر رہے ہیں، ان کے سلیپنگ سیلز ہیں، ان کے سہولت کار حکومتی صفوں میں ہیں، اسی لئے ان کیخلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔
پریس کانفرنس کے موقع پر ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے سربراہ علامہ مبارک موسوی، لاہور کے سیکرٹری جنرل علامہ حسن رضا ہمدانی، علامہ مختار امامی، علامہ محمد اقبال کامرانی، علامہ نیاز بخاری، رانا ماجد سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔