پاکستان: انقلاب اسلامی ایران کی 38ویں سالگرہ کی تقریب
انقلاب اسلامی ایران کی 38ویں سالگرہ کی مناسبت سے اسلام آباد میں جامعۃ المصطفٰی العالمیہ کے زیر اہتمام ایک خوبصورت تقریب کا نعقاد کیا گیا، جس کی صدارات حجت الاسلام والمسلمین شیخ محمد شفا نجفی نے کی، جبکہ تقریب کے مہمان خصوصی اسپیکر قانون ساز اسمبلی گلگت بلتستان حاجی فدا محمد ناشاد تھے۔
ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری ثاقب اکبر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انقلاب اسلامی نے لوگوں کو ظلمت سے نکالا اور ان کے مسائل کو حل کیا۔ ہمیں بطور مسلمان یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ ہمارے زوال کی وجوہات کیا ہیں؟ کیونکہ استاد مطہری کہتے تھے، جس طرح افراد کی حیات و ممات ہوتی ہے، اسی طرح قوموں کی بھی حیات و ممات ہوتی ہے۔ اس لئے ہمیں سلطنت مغلیہ اور خلافت عثمانیہ کے زوال کا باریک بینی سے جائزہ لینا ہوگا اور اس کے ساتھ اس بات پر بھی غور کرنا ہوگا کہ جب کوئی قوم عروج پاتی ہے تو اس کی وجوہات کیا ہوتی ہیں۔؟
حجۃ الاسلام آغا شفا نجفی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسلامی حکومت کا قیام ایک عظیم کارنامہ ہے۔ انہوں نے احادیث کی روشنی میں اسلامی حکومت کے قیام پر بھی روشنی ڈالی۔
ڈاکٹر فدا حسین عابدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انقلاب ایک نور ہے، جس سے جہالت کا خاتمہ ہوا۔ یہ انسانی انقلاب ہے، حضرت امام خمینی (رح) لوگوں کو اندھیروں سے روشنی کی طرف لائے۔ انہوں نے ظالم و جابر کے خلاف بولنا سکھایا۔
ڈاکٹر کاظم سلیم نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمارا انقلاب سے دینی تعلق ہے، جب پوری دنیا دین کو انسانیت کے لئے مسئلہ قرار دے کر محدود کرچکی تھی، ایسے میں انقلاب اسلامی ایران نے پوری قوت کے ساتھ اسلام کومعاشرے میں نافذ کیا۔
حجۃ الاسلام زاہد نقوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ انقلاب ایک مشکل امر تھا، مگر ممکن تھا۔ امام خمینیؒ نے اللہ کی مدد سے اس انقلاب کو برپا کیا اور یہ انقلاب تمام تر چلنجز کے باجود رہبر معظم کی بابصیرت قیادت میں ترقی کی منازل طے کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انقلاب اسلامی خمینی الحدوث و خامنہ ای البقا ہے، اللہ تعالٰی ہمیں رہبر کے حقیقی پیرو بننے کی توفیق عطا فرمائے۔