Feb ۱۰, ۲۰۱۷ ۰۹:۰۲ Asia/Tehran
  • امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے والا انقلاب

انقلاب اسلامی کی بدولت ایران نہ صرف امریکہ کے کنٹرول سے نکلا، بلکہ اس وقت خطے کے سب سے بڑے امریکی پٹھو (رضا شاہ پہلوی) کو انہی کے عوام (ایرانی قوم) نے شکست دی۔

مجلس وحدت مسلمین کے ڈپٹی جنرل سیکریٹری ناصر شیرازی نے کہا ہے کہ انقلاب اسلامی ایران نے عالمی استعمار کو چوٹ پہنچائی، کیونکہ جس وقت عالمی استعمار سپر پاور ہونے کے دعوے کر رہا تھا اور نیو ورلڈ آرڈر، نیو اکنامک آرڈر یعنی پوری دنیا کو ایک ہی سسٹم میں لانے کے دعوے کئے جا رہے تھے اور اس گلوبل ویلج کے چوہدری کے طور پر امریکہ منظر عام پر آچکا تھا، دنیا میں روس کی تنزلی کے بعد کسی کی جرات نہیں تھی کہ وہ امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرے، تو ایسے وقت میں انقلاب اسلامی کی بدولت ایران نہ صرف امریکہ کے کنٹرول سے نکلا، بلکہ اس وقت خطے کے سب سے بڑے امریکی پٹھو (رضا شاہ پہلوی) کو انہی کے عوام (ایرانی قوم) نے شکست دی۔ انقلاب اسلامی ایک تفکر اور ایک آئیڈیالوجی ہے، لوگوں کو دبایا جاسکتا ہے، مگر فکر اور نظریئے کو نہیں دبایا جاسکتا، لہذا عالمی استعمار نے مختلف طریقے سے پروگرام ترتیب دیا کہ انقلاب اسلامی کو اس کی سرحدوں میں ہی محدود کر دیا جائے، تاکہ یہ پھیل نہ سکے اور پھر ان سرحدوں کے اندر بھی اس کو محدود کرنے کی کوشش کی گئی۔

ناصر شیرازی کا کہنا تھا کہ یہ حقیقت بھی اپنی جگہ ہے کہ دنیا بھر کے مظلومین نے سب سے پہلے انقلاب اسلامی سے استفادہ کرنا شروع کیا۔ جہاں جہاں جتنے بھی مظلومین تھے، وہ سب سے پہلے انقلاب سے منسلک ہوئے اور انہوں نے اس انقلاب سے استفادہ کیا۔ جہاں شیعہ زیادہ مظلوم تھے، انہوں نے استفادہ کیا اور جہاں سنی مظلوم تھے، وہاں اہلسنت نے استفادہ کیا۔ یہ قطعاً کسی ایک فرقہ کا انقلاب نہیں تھا، اس کی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ انقلاب نے سب سے زیادہ قربانیاں فلسطین کے مسئلہ پر دی ہیں، جبکہ فلسطین، غزہ شیعہ آبادی نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج الحمدللہ اڑتیس سال گزرنے کے بعد یہ عیاں ہوچکا کہ انقلاب اسلامی محدود نہیں بلکہ روز بہ روز اپنے تفکر، آئیڈیالوجی اور اثرات کے اعتبار سے فروغ و ترقی پا رہا ہے۔

امریکہ کو اس خطے میں محدود ہونا پڑا، عراق کے صدام حسین کو جانا پڑا۔ وہ عرب حکومتیں جو ایران کے نفوذ اور انقلابی فکر کو تسلیم نہیں کرتی تھیں، انہیں اسی انقلابی فکر سے کئی جگہوں پر شکست سے دوچار ہونا پڑا، جبکہ آج بھی پوری آب و تاب کے ساتھ انقلاب اسلامی اس خطے اور پوری دنیا میں کھڑا ہے۔ انقلاب اسلامی ایران کو محدود کرنے کی جو کوششیں استعمار نے کیں، وہ سب ناکامی سے دوچار ہوئی ہیں۔

ناصر شیرازی  نے کہا کہ انقلاب دشمنوں نے تفرقہ ایجاد کرکے انقلاب اسلامی کو محدود کرنے کی جو کوشش کی، وہ اس میں کامیاب نہیں ہوسکے۔ پاکستان میں انقلاب اسلامی کا استقبال کرنے والوں میں مولانا مودودی سرفہرست تھے۔ آج بھی اہلسنت عوام انقلاب اسلامی کے گرویدہ ہیں۔ ماسوائے ان چند تکفیری گروہوں کے، جو عالمی استعمار کے کہنے پر انقلاب کے خلاف کھڑے ہیں، ان کے پشت پناہ بھی وہی نام نہاد اسلامی ممالک ہیں، جو نام تو اسلام کا لیتے ہیں، مگر وہ فلسطین کے ساتھ نہیں بلکہ اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں۔ عرب عوام کے ساتھ نہیں بلکہ داعش کے ساتھ کھڑے ہیں۔ دیکھنا یہ چاہیئے کہ اس وقت دنیا میں اتحاد بین المسلمین، وحدت اسلامی کا سب سے بڑا علمبردار کون ہے۔ کس ملک میں شیعہ سنی تقسیم بالکل نہیں پنپ سکی تو یقیناً وہ اسلامی ملک اسلامی جمہوریہ ایران ہے۔ یہ انقلاب کے ثمرات سے بڑا ثمر ہے کہ اس نے فرقہ واریت کی نفی کی۔

ان کا کہنا تھا کہ انقلاب اسلامی نے ایک بڑا کام یہ کیا ہے کہ وہ ہتھیار کہ جس سے دشمن استفادہ کرتا تھا، رہبر معظم نے یہ فرما کر دشمن سے چھین لیا ہے کہ اہلسنت کے مقدسات کی توہین حرام ہے۔ ان کے جان و مال و خون کا تحفظ و دفاع پیروان مکتب اہلبیت پر واجب ہے۔

 

ٹیگس