دہشتگردی کے خلاف آل پارٹیزکانفرنس
مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے”دہشتگردی کے خلاف ہم ایک ہیں“ کے عنوان سے آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔
مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے تحت ”دہشتگردی کے خلاف ہم ایک ہیں“ کے عنوان سے آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد وحدت سیکریٹریٹ سولجر بازار میں کیا گیا، جس میں پاکستان کی اہم سیاسی اور مذھبی جماعتوں کے رہنماوں نے شرکت کی۔
سیاسی اور مذھبی جماعتوں کے رہنماوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف ہم سب ایک ہیں، نواز حکومت نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد یقینی بنائے، جنوبی پنجاب سمیت ملک بھر میں کالعدم دہشت گرد تنظیموں، ان کے سہولت کاروں اور انتہاء پسند عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے، امریکا سمیت کئی ممالک کیجانب سے ہونیوالی ملک دشمن سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھنے کے ساتھ ساتھ ان کے مقامی ایجنٹوں کیخلاف فی الفور سخت ترین کارروائی کی جائے۔
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رکن قومی اسمبلی ساجد احمد نے کہا کہ دہشت گردی و فرقہ واریت کے خلاف ہم سب کو ایک ہونا ہوگا، دہشت گرد عناصر پاکستان کی بنیادوں کو ہلا رہے ہیں، وہ ملک کو جغرافیائی، سرحدی، نظریاتی، فقہی بنیادوں پر تقسیم کرنا چاہتے ہیں، ایک طرف تو نیشنل ایکشن پلان کی بات ہوتی ہے تو دوسری طرف کالعدم دہشت گرد تنظیم لشکر جھنگوی کا رہنما جھنگ سے منتخب ہوکر ایوان میں پہنچ جاتا ہے، یہ ریاست کی ناکامی کی پہچان ہے، لال مسجد کا مولوی عبدالعزیز پورے پاکستان کو چیلنج کرکے داعش کی کھلم کھلا حمایت کا اعلان کرتا ہے، پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے والے دہشت گرد عناصر کی حمایت کرتا ہے، لیکن اس کے خلاف کچھ نہیں کیا جا سکا، یہ ریاست کی ناکامی کی نشانی ہے، جب سیاسی جماعتوں کے وزراء اور شخصیات دہشت گردوں کی سرپرستی کریں گے، ان کا ساتھ دینگے تو ریاست کی رٹ چیلنج ہوتی ہے، جب سول عدالتیں اپنی ذمہ داری پوری نہیں کریں گی تو فوجی عدالتوں کو بحال کرکے دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچانا چاہیئے، پورے ملک میں داعش، طالبان و دیگر دہشت گرد عناصر کے سلیپر سیلز موجود ہیں، لہٰذا دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کو صرف کراچی تک نہیں محدود نہیں کیا جائے، اسے پنجاب سمیت ملک بھر میں پھیلایا جائے، تاکہ ملک بھر میں امن قائم کیا جا سکے، دہشت گردی کے بحران کا خاتمہ کیا جا سکے۔
تحریک انصاف کراچی کے صدر اور سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے رکن فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ نواز حکومت نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کرنے میں ناکام ہوچکی ہے، داعش کو پاکستان میں پروان چڑھنے سے پہلے کچل دینا چاہیئے۔
دہشت گردی سمیت تمام بحرانوں کا خاتمہ اسی وقت ممکن ہے کہ جب نواز حکومت نااہلی چھوڑ کر عملی اقدامات کرے، کالعدم سپاہ صحابہ کے بانی کا بیٹا کہ جس کا ماضی تکفیری نعروں سے بھرا پڑا ہے، وہ آزاد حیثیت میں انتخاب لڑتا ہے، عجیب بات یہ ہے کہ الیکشن کمیشن اسے انتخاب لڑنے کی اجازت دیتا ہے اور آج وہ پنجاب اسمبلی کا رکن ہے، یہ سب کرکے ہم کیا پیغام دینا چاہتے ہیں، اس سے دنیا کو کیا پیغام جائے گا، ہمیں اس بارے میں بھی سوچنا ہوگا۔
اتحاد بین المسلمین کے داعی اور مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا مرزا یوسف حسین نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف ہم سب ایک ہیں، کالعدم دہشت گرد تنظیموں اور ان کے سیاسی و مذہبی سہولت کاروں کے خلاف فی الفور کارروائی کی جائے، کالعدم دہشت گرد تنظیمیں ملکی بقاء و سالمیت کیلئے خطرہ ہیں، دہشت گردوں کی کارروائیاں ملکی سلامتی و استحکام کے لئے خطرناک صورت اختیار کرتی جا رہی ہیں، ان تکفیری گروہوں کا خاتمہ ملکی سلامتی و امن کے لئے انتہائی ضروری ہے، دہشت گردی کا خاتمہ حکومت کے محض بلند و بانگ دعووں سے نہیں ہوگا، اس کے لئے سیاسی مصلحتوں سے بالاتر ہوکر فیصلہ کن اقدامات کرنے ہوں گے۔
جمعیت علماء پاکستان نورانی کراچی کے صدر علامہ قاضی احمد نورانی صدیقی نے کہا کہ تمام جماعتیں دہشت گردی کی مخالفت کے اعلان کے باوجود اپنے اپنے مفادات کے تحت دہشت گردوں کی حمایت کرتی ہیں، کوئی جماعت اپنی حکومت میں کالعدم تنظیموں کی حمایت کرتی ہے، تو کوئی اپنی جماعت اپنی حکومت میں لسانی سیاسی دہشت گردوں کی حمایت کرتی ہے، دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ضروری ہے کہ دہشت گردوں کو فروغ دینے والی نرسریوں کو ختم کیا جائے، دہشت گردوں کے ماسٹر مائنڈ کو پکڑا جائے، کفر و شرک کے فتویٰ ساز اداروں کو پکڑا جائے، جب تک یہ اقدامات نہیں کئے جاتے، دہشت گردی باقی رہے گی، مزارات اور درگاہوں پر دھماکے ہوتے رہیں گے، دہشت گرد اپنے منطقی انجام تک نہیں پہنچیں گے
پاکستان عوامی تحریک سندھ کے نائب صدر قیصر اقبال قادری نے کہا کہ حکمرانوں کو صف ماتم بچھانے اور یوم سوگ منانے کے بجائے دہشت گردوں کے خلاف عملی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، دہشت گردی کے خلاف پوری قوم تو ایک ہے، لیکن دہشت گردی کے خاتمے کیلئے عدلیہ، پاک فوج اور حکومت ایک پیج پر نہیں ہے، اگر یہ تینوں ایک پیج پر ہوتے تو دہشت گردی کے بحران کا خاتمہ کیا جا چکا ہوتا، لہٰذا تینوں کو ایک پیج پر آکر دہشت گردی کے خاتمہ کا عہد کرنا ہوگا۔
آل پاکستان سنی تحریک کے سربراہ مطلوب اعوان قادری نے کہا کہ امریکہ، اور خلیج فارس کی کچھ ریاستیں پاکستان کو مستحکم نہیں دیکھنا چاہتیں اور سی پیک کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں، پاکستان کے امن کو خراب کرکے پاکستان کو ایک غیر محفوظ ریاست ثابت کرنے کی مذموم کوشش کی جا رہی ہے، اس کوشش کو ناکام بنانے کا واحد حل کالعدم تنظیموں، دہشت گرد انتہاء پسند عناصر اور سہولت کاروں کے خلاف بھرپور کارروائی ہے۔
سنی اتحاد کونسل کے رہنما جمیل نورانی نے کہا کہ حکومت دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے ان کی سرپرستی میں مصروف ہے، دہشت گردی میں ملوث مدارس کے خلاف نیشنل ایکشن پلان کے تحت کارروائی سے گریز کیا جا رہا ہے، ہمیں دہشت گردی کے خلاف ایک ہونا ہوگا، عوامی اتحاد کے بغیر دہشت گردی کے بحران پر قابو پانا ممکن نہیں۔
نظام مصطفٰی پارٹی سندھ کے جنرل سیکرٹری الحاج محمد رفیع نے کہا کہ پاکستان کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو پاکستان کے جھنڈے تلے دہشت گردی کے خلاف اور ملکی بقاء و سالمییت کیلئے ایک ہونا ہوگا، پوری قوم کا مطالبہ ہے کہ دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے فوجی عدالتوں کو بحال کیا جائے، نیشنل ایکشن پلان پر غیر جانبدار طور پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد کیا جائے۔
متحدہ علماء محاذ کے مرکزی رہنما منظرالحق تھانوی نے کہا کہ اس دور میں ایم ڈبلیو ایم کے تحت تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماوں اور علمائے کرام پر مشتمل آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد دہشت گردی کے خلاف اہم قدم ثابت ہوگا، درگاہ لعل شہباز قلندر پر دہشت گردوں کے خودکش حملے نے دہشت گردی کے خاتمے کے دعویدار حکمرانوں کی کارکردگی کا پول کھول دیا ہے، جب حکومت اپنی کرسی بچانے کی فکر میں رہے گی، دہشت گردوں سے تعلقات بنائے گی تو دہشت گردی کا خاتمہ کبھی نہیں ہوسکتا۔