Jun ۳۰, ۲۰۱۷ ۰۸:۱۰ Asia/Tehran
  • پاکستانی سینیٹروں کا پاراچنار کے عوام سے یکجہتی

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں احتجاجی کیمپ کے شرکاء سے خطاب میں سینیٹر نیر حسین بخاری اور سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پاراچنار میں ریاستی ادارے تحفظ کی فراہمی میں ناکام ہوچکے ہیں، فوج کی نگرانی میں کرم ملیشیاء کو پاراچنار واپس لایا جائے، تاکہ حفاظتی انتظامات مضبوط ہوں۔ سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کو پاراچنار نہ جانے دینے کی ریاستی پالیسی خطرناک ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے سکریٹری جنرل نیر حسین بخاری اور سینیٹر فرحت اللہ بابر نے وفد کے ہمراہ اسلام آباد میں ایم ڈبلیو ایم کے احتجاجی کیمپ میں شرکت کی اور سانحہ پاراچنار کے حوالے سے اپنی یکجہتی کا اظہار کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سینیٹر نیر حسین بخاری نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پاراچنار دھرنے کے شرکاء کے مطالبات فوری طور پر تسلیم کئے جائیں، انہوں نے کہا کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کے پاس فاٹا اور پاراچنار کے حوالے سے کوئی اختیار نہیں، یہ علاقے براہ راست صدر مملکت کے پاس آتے ہیں۔

انہوں نے پیپلز پارٹی کے وفد کو پاراچنار جانے سے روکنے کے عمل کی بھی قبل مذمت کی۔ اہس موقع پر سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پاراچنار میں ریاستی ادارے تحفظ کی فراہمی میں ناکام ہوچکے ہیں، فوج کی نگرانی میں کرم ملیشیاء کو پاراچنار واپس لایا جائے، تاکہ حفاظتی انتظامات مضبوط ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا، سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کو پاراچنار نہ جانے دینے کی ریاستی پالیسی خطرناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کو پارا چنار جا کر متاثرین کے مطالبات کی منظوری دینی چاہئے۔

سابق وزیر داخلہ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ انہیں پاراچنار جانے سے روک دیا گیا ہے، جو ظلم کی انتہا ہے، اس سلسلے میں میں ایوان بالا میں قرارداد پیش کروں گا، انہوں نے کہا کہ ان کا حکومت سے مطالبہ ہے کہ پارا چنار کے مظاہرین کے مطالبات تسلیم کئے جائیں۔

پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما نعیم الحق نے ایم ڈبلیو ایم کے احتجاجی کیمپ میں سانحہ پارا چنار کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کی راہ میں حائل مصلحت کی جڑ تک جانے کی ضرورت ہے۔ نفرتیں پھیلانے والے عناصر کی نشاندہی کرنا ہوگی۔ کوئٹہ اور کراچی میں ڈاکٹرز، انجینئرز اور اعلٰی صلاحیت یافتہ شخصیات کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے کے بعد پاراچنار میں دہشت گردی کے مسلسل واقعات نے یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ وہ کون سے عناصر ہیں، جو بھائی کو بھائی سے لڑا رہے ہیں۔ ہم لوگ پاراچنار کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہمیشہ کھڑے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اس سانحہ کی مذمت کی اور عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔

تحریک انصاف کے ترجمان نعیم الحق کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ایران سے نہیں بلکہ امریکہ اور اسرائیل سے خطرہ ہے۔ دہشت گردی کے واقعے پر حکومتی بے حسی قابل مذمت ہے۔ اے این پی کے رہنما میاں افتخار حسین کا کہنا تھا کہ حکومت دہشت گردی کے متاثرین سے امتیازی سلوک بند کرے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اسلام آباد میں دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ارض پاک کو دانستہ طور پر سانحات کا ملک بنایا جا رہا ہے، جہاں ہر روز نیا زخم ملتا ہے۔ عدم تحفظ کے بڑھتے ہوئے احساس اور لا قانونیت نے حکمرانوں کی نالائقی کو ثابت کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنی اس نالائقی کو چھپانے کے لئے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا جا رہا ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ  نے کہا کہ پارا چنار میں احتجاج کا آئینی حق استعمال کرنے والوں پر ریاستی اداروں کی طرف سے گولیاں چلانا کہاں کا انصاف ہے۔ ہم اس ظلم کے خلاف ڈٹے ہوئے ہیں۔ ہماری اس جدوجہد میں دن بدن شدت آتی جائے گی، جو یہ سمجھتے ہیں کہ ہم وقت کے ساتھ ساتھ تھک جائیں گے، وہ نادان ہیں۔ ہماری جدوجہد تکفیریت کے خلاف ہے، جو اس ملک کی جڑیں کھوکھلی کر رہی ہے۔ ملی یکجہتی کونسل اور سنی اتحاد کونسل کی طرف سے ہماری تائید اس امر کی دلیل ہے کہ پاکستان میں شیعہ سنی کا کوئی جھگڑا نہیں۔

علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ شیعہ سنی کا اگر جھگڑا ہے تو وہ ان تکفیری قوتوں سے ہے، جو ملک دشمنوں کے پے رول پر ہیں اور ملک کو تباہی کی طرف دھکیلنا چاہتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت تکفیریت کی سرپرستی چھوڑ کر اس ملک کی بقاء و سالمیت کے لئے اقدامات کرے۔  ریاست کی طاقت کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال نہ کیا جائے۔ پاکستان کے دشمن وہ لوگ ہیں جن کے اجداد نے پاکستان بننے کی مخالفت کی تھی۔ شیعہ سنی اتحاد ہمارا جبکہ تکفیریت کا خاتمہ حکومت کا کام ہے۔ پاراچنارا وطن کے دفاع کی فرنٹ لائن ہے پاکستان کی حفاظت کے لئے اسے مضبوط کیا جائے۔

در ایں اثناء آج نماز جمعہ کے بعد پاکستان بھر میں سانحہ پاراچنار کے خلاف احتجاجی مظاہروں کی کال دی گئی ہے۔

ٹیگس