پاکستان کےالیکشن کمیشن نے اپنا محفوظ فیصلہ سنا دیا ہے جس سے پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر کو بڑا ریلیف مل گیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی نے فیصلوں میں اعتماد میں نہ لیے جانے پر حکومتی اتحاد سے علیحدہ ہونے کی ایک بار پھردھمکی دی ہے۔
علامہ راجاناصرعباس نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کی جانب سے نیو ایئر نائٹ پر جشن کے بجائے لاشیں گرائی گئیں، بلاول نے تحقیقات نہ کرائیں تو مقدمہ درج کرائیں گے۔
ترجمان ایم ڈبلیو ایم نے کہا ہے کہ اپنے آپ کو جمہوریت کی علمبردار کہنے والی پیپلزپارٹی کی حقیقت قوم کے سامنے آگئی ہے، کراچی میں پرامن احتجاجی دھرنوں کے شرکا پر شیلنگ اور لاٹھی چارج شرمناک اقدام ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ پاکستان دوراہے پر کھڑا ہے، ملک کو ہر قسم کے مسائل کا سامنا ہے، مستقبل میں اندرونی اور بیرونی امتحان آنے والے ہیں، ان تمام مسائل کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان کی سیاسی جماعتوں کو اکھٹا ہونا ہوگا۔
حکمراں جماعت اور پیپلز پارٹی میں اختلافات کی خبریں گردش کر رہی ہیں۔
مجوزہ آئینی ترمیم کے مسودے پر اتفاق رائے کے لیے پارلیمانی کمیٹی کا خصوصی اجلاس آج پھر بے نتیجہ ختم ہوگیا۔
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کے مسودے پر پاکستان پیپلز پارٹی اور ان کے درمیان اتفاق ہوگیا ہے، پیپلز پارٹی نے بھی ہمارے تجویز سے ملتا جلتا مسودہ تیار کیا ہے۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے مجوزہ آئینی ترامیم کے حوالے سے کہا ہے کہ بڑی کوششوں کے بعد اتفاق رائے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔
آئینی ترامیم کے لیے قائم کی گئی مسودہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین خورشید شاہ کے زیر صدارت جاری ہے۔