عدالتی فیصلے پر پرویز مشرف کا پہلا ردعمل
پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف نے ملک کی سابق وزیر اعظم کے قتل میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے اسے اپنے خلاف سازش قرار دیا ہے۔
بینظیر بھٹو قتل کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت کے فیصلے کے بعد پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف کا یہ پہلا باضابطہ ردعمل ہے۔
پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ بینظیر قتل کیس میں امریکی لابیسٹ مارک سیگل کے بے معنی بیان کے علاوہ میرے خلاف کوئی ثبوت نہیں اور میرے وکلا اس بیان کو بھی عدالت میں بے معنی اور فضول ثابت کر چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بینظیر قتل کیس میں انہیں سیاسی بنیادوں پر ملوث کیاگیا ہے اور بینظیر کے قتل سے میرا کوئی مفاد وابستہ نہیں تھا۔
پرویز مشرف نے کہا کہ وہ صحتیاب ہونے کے بعد پاکستان آکر خود مقدمے کا سامنا کریں گے۔
قابل ذکر ہے کہ پاکستان کے سابق صدر اور فوجی سربراہ جنرل پرویز مشرف ان دنوں متحدہ عرب امارات میں مقیم ہیں۔
دو روز قبل انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو قتل کیس کا فیصلہ جاری کرتے ہوئے، دو پولیس افسران کو سترہ سترہ سال قید کی سزا سنائی تھی۔
اسی عدالت نے پرویز مشرف کو اشتہاری ملزم قرار دیتے ہوئے ان کی جائیداد قرق کرنے کا حکم دیا تھا۔