میانمار میں مظالم کے خلاف قرارداد کی منظوری
پاکستان نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے برما کی نوبیل انعام یافتہ حکمران آنگ سان سوچی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر مسلمانوں کے خلاف ظلم و زیادتی کا سلسلہ رکوائیں۔
اسلام آباد میں پاکستان کےوزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی صدارت میں وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی پر مذمتی قرارداد منظور کی گئی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ پاکستان روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کی شدید مذمت کرتا ہے، میانمار میں براہ راست ریاستی اداروں کی سرپرستی میں خواتین و بچوں سمیت بے گناہ روہنگیا مسلمانوں کو بے رحمی سے قتل کیا جا رہا ہے۔
قرارداد میں یہ بھی کہا گیا کہ نہتے شہریوں کے خلاف سفاکانہ اقدامات نہ صرف ریاستی دہشت گردی کے مترادف ہیں بلکہ دنیا بھر کی قوموں اور برادریوں کے ضمیر پر بھی سوالیہ نشان ہیں۔ قرارداد میں نوبیل انعام یافتہ آنگ سان سوچی سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ میانمار میں ہونے والے ظلم و زیادتیوں کے سلسلے کو فوری طور پر رکوائیں کیوں کہ ملک میں ان کی سیاسی جماعت کی حکومت ہے۔ علاوہ ازیں اقوام متحدہ سے بھی مطالبہ کیا گیا کہ وہ روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کو روکنے کے لیے آگے بڑھ کر ٹھوس اقدامات کرے۔
دوسری جانب پیپلزپارٹی نے میانمار میں مسلمانوں پر مظالم کے خلاف قرارداد قومی اسمبلی میں جمع کروا دی ہے۔
قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ ایوان میانمار میں مسلمانوں کے قتل عام ومظالم کی شدید مذمت کرتا ہے، حکومت میانمار کی حکومت سے رابطہ کر کے مسئلہ فوری حل کرائے اور اقوام متحدہ سے رابطہ کر کے میانمار میں قتل عام رکوائے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ہمسائیہ ممالک میں پناہ لینے والوں کو محفوظ راستہ فراہم کیا جائے اور عالمی برادری واقعات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کروائے
در ایں اثنا چیرمین رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمان کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان برما کے مسلمانوں کے معاملے پرموثر کردار ادا کرے.
مفتی منیب الرحمان کا کہنا تھا کہ اقوامِ متحدہ اور عالمی ادارہ انسانی حقوق سے کوئی موثر آواز سنائی نہیں دی گئی، ترکی نے ضرور اقدام کیے لیکن امت مسلمہ کی جانت سے آواز نہیں آئی، حقائق معلعم کرنے کے لیے وفد برما بھیجا جائے، حکومت پاکستان اس معاملے پر موثر کردار ادا کرے جب کہ بنگلہ دیش پر دباو ڈالا جائے مہاجرین کو جگہ فراہم کرے۔