افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں
پاکستان کا کہنا ہے کہ افغانستان میں امن کا قیام علاقائی استحکام کے لیے ضروری ہے۔
پاکستان کی سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کا کہنا ہے کہ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔ اور افغان امن کا معاملہ مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہو سکتا ہے جب کہ افغانستان میں امن علاقائی استحکام کے لیے اہم ہے۔
تہمینہ جنجوعہ نے جو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک پہنچیں امریکی نائب وزیرخارجہ ٹام شینن سے ملاقات کی۔
ملاقات میں افغانستان میں امن و امان کی صورت حال سمیت امریکا کی جنوبی ایشیا کے حوالے سے نئی پالیسی کے خطے پر پڑنے والے اثرات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر تہمینہ جنجوعہ کا کہنا تھا کہ حالیہ امریکی بیانات پر پاکستان کا بھی سخت ردعمل سامنے آیا ۔ انہوں نے کہا کہ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں، افغان امن کا معاملہ مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہو سکتا ہے جب کہ افغانستان سے داعش کے خاتمے کے لیے دونوں ممالک مل کر کام کر سکتے ہیں اور پاکستان افغانستان میں امن کے لئے مثبت کردار ادا کرتا رہے گا۔
دوسری جانب پاکستان کی سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ اور افغان نائب وزیر خارجہ حکمت کرزئی کے درمیان بھی ملاقات ہوئی جس میں افغانستان میں امن و استحکام کے لئے دو طرفہ تعاون پر بات چیت ہوئی جب کہ پاکستان کی سیکرٹری خارجہ نے افغان مسئلے کے حل کے لیے پاکستان کی خواہش کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں امن علاقائی استحکام کے لیے اہم ہے۔
تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ حکومت پاکستان افغانستان سے تعلقات مستحکم کرنے کے لئے پرعزم ہے اور دونوں ملکوں کو مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لیے مل کر کام کرناچاہیے جب کہ افغان عوام اور قیادت پر مشتمل امن عمل کے ذریعے مسئلے کے حل پر توجہ دینا ہو گی۔
واضح رہے کہ افغانستان میں ہونے والے دھماکوں کے بعد جن کا الزام افغان حکومت پاکستان پرعائد کرتی ہے پاکستان اور افغانستان کے تعلقات خراب ہوئے اور پاکستان کے امریکہ کے ساتھ تعلقات اس وقت سخت کشیدہ ہو گئے جب امریکی صدر ٹرمپ نے پاکستان پر دہشتگردوں کے خلاف موثر کارروائی نہ کرنے کا الزام عائد کیا ۔