نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری
پاکستان کےسابق وزیراعظم ایون فیلڈ ریفرنس میں 50 لاکھ روپے مچلکوں کے عوض پہلے ہی ضمانت حاصل کرچکے ہیں۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے عزیزیہ ملزاورفلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے 3 نومبر کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔
سماعت کے آغاز پر ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب کا کہنا تھا کہ عدالت 15دن کے لیے حاضری سےاستثنیٰ دے چکی جو 24 اکتوبر کو ختم ہوچکا، انہوں نے کہا کہ عدالت نے پندرہ دن کا وقت دیا، اب ملزم کو یہاں ہونا چاہیے تھا۔
سماعت کے دوران نواز شریف کی سات دن کے لئے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے 2 ریفرنسز میں نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔
نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ نواز شریف والدہ کے ساتھ سعودی عرب میں ہیں، ان کی اہلیہ کی بلڈ ٹرانسفیوژن ہونی ہے جب کہ بیگم کلثوم نواز کی میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں پیش کردی گئی۔
اس سے قبل نیب کی جانب سے رپورٹ پیش کیے جانے کے بعد احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر پر فرد جرم عائد کردی گئی تھی۔ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن(ر) صفدر پر فرد جرم لندن فلیٹس، العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنسز پرعائد کی گئی تھی۔
فرد جرم میں کہا گیا تھا کہ الزام ہے کہ مریم نواز لندن فلیٹس کی بینی فیشری مالک ہیں، ملزمان لندن فلیٹس کے ذرائع بتانے میں ناکام رہے جب کہ 2006 کی ٹرسٹ ڈیڈ جعلی ہے اور الزام ہے کہ کیلبری فانٹ کا استعمال کیا گیا۔ نواز شریف پر فرد جرم ان کے نمائندے ظافر خان کے ذریعےعائد کی گئی تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔
نواز شریف پر عائد فرد جرم میں کہا گیا تھا کہ نوازشریف نے سرکاری عہدے لینے کے ساتھ ساتھ کاروبار کیا، وزارت اعلیٰ اور وزارت عظمی رکھنے کے باوجود اپنے نام سے کاروبار کیا،1991 میں نواز شریف نے کاروبار بچوں کے نام منتقل کیا جبکہ کروڑوں روپے کے فنڈز بچوں نے والد کو تحفے میں دیے۔
واضح رہے کہ نواز شریف اس وقت سعودی عرب میں موجود ہیں جس کے باعث وہ آج عدالت میں پیش نہیں ہو سکے ۔