اسلام آباد دھرنا، نیوزچینلزآف ایئرمذہبی رہنماﺅں کو نظربند کرنے کے احکامات
پیمرا کی جانب سے تمام نیوز چینلز کو آف ایئر کرنے کے حکم کے بعد ملک بھر میں فیس بک اور ٹویٹر کو انٹرنیٹ براؤزر کے ذریعے بند کردیا گیا ۔
ذرائع کے مطابق پیمرا نے نیوز چینلز کو آف ایئر کرنے کا حکم اسلام آباد دھرنے کی براہ راست کوریج سے روکنے کے لیے کیا ہے۔ پیمرا نے میڈیا پر کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
پیمرا کی جانب سے نیوز چینلز کو آف ایئر کرنے کے حکم کےبعد مختلف علاقوں میں نیوز چینلز کی نشریات بند کر دی گئی ہیں ۔ اس کے علاوہ پاکستان بھر میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک، ٹوئٹر اور یوٹیوب کو انٹرنیٹ براؤزر کے ذریعے بند کردیا گیا ہے۔
انٹرنیٹ صارفین فیس بک، ٹوئٹر اور یوٹیوب کو موبائل ایپلی کیشن کے ذریعے استعمال کرسکتے ہیں۔
فیض آباد آپریشن کے خلاف مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔لاہور،گوجرانوالہ، فیصل آباد، ٹوبہ ٹیک سنگھ، خانیوال، مظفرگڑھ، چکوال، میانوالی ،کراچی ،حیدر آباد، سکھر،جیکب آباد، ٹنڈو الہ یار، کشمور پیشاوراور پاکستان کے زیر انتظام کشمیرمیں بھی مظاہرے کئے جا رہے ہیں۔
دوسری جانب پنجاب حکومت نے تمام بڑے مذہبی رہنماﺅں کو نظر بند کرنے کا حکم جاری کردیا،مذہبی رہنماﺅں کی نظربندی کے احکامات محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے جاری کئے گئے ۔
در ایں اثناآرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو ٹیلی فون کیا اور انھیں اسلام آباد دھرنے کے معاملے کو پر امن انداز سے حل کرنے کی تجویز دی ہے۔
دوسری جانب وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں واقع رینجرز ہیڈ کوارٹرز میں سول و عسکری حکام کا اعلیٰ سطح کا اجلاس شروع ہو گیا ہے جس میں دھرنے کی صورتحال سے نبرد آزما ہونے کے لیے غور و فکر کیا جا رہا ہے
واضح رہے کہ عدالتی احکامات پر اسلام آباد کے علاقے فیض آباد انٹرچینج پر20روز سے جاری دھرنے کو ختم کرانے کے لیے پولیس نے آج صبح آپریشن شروع کیا جو تا حال جاری ہے۔
پولیس نے 300کے قریب مظاہرین کو گرفتارکرلیا جبکہ مظاہرین کے پتھراؤ سے ایک پولیس اہلکار اور ایک عام شہری ہلاک جبکہ 56 پولیس اہلکاروں سمیت 200 سے زائد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ زخمیوں کومختلف اسپتالوں میں داخل کرایا گیا ہے۔
کئی پٹرول پمپ،گاڑیوں،موٹر سائیکلوں اور پولیس گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی ہے۔
پولیس اور ایف سی کے 8 ہزار اہلکار آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں جبکہ رینجرز اہلکار بھی پولیس اور ایف سی کی مدد کے لیے موجود ہیں۔