Mar ۰۵, ۲۰۱۸ ۰۸:۵۳ Asia/Tehran
  • چیئرمین سینیٹ کیلئے بڑے پیمانے پرجوڑ توڑکی سیاست

چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لئے مشاورتی عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ دونوں اہم عہدوں کے لئے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے پیپلز پارٹی کو اتحاد کی پیش کش کی گئی ہے۔

سینیٹ انتخابات کے بعد اب سینیٹ چیئرمین کے انتخابات کے لئے جوڑتوڑ شروع ہوگیا ہے ۔ سیاسی جماعتوں نے آزاد حیثیت سے جیتنے والے سینیٹرز سے رابطے بھی شروع کردیئے ہیں۔

جس سے چیئرمین سینیٹ کیلئے ایک بار پھر ہارس ٹریڈنگ کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔ کیونکہ چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں ایم کیو ایم، جے یو آئی (ف) اور آزاد اراکین اہمیت حاصل کر گئے ہیں۔

 پیپلزپارٹی کے رہنما ڈاکٹر قیوم سرمرو اور فیصل کریم کنڈی نے بلوچستان سے کامیاب ہونے والے نومنتخب آزاد امیدواروں سے ملاقات کی اور چیئرمین سینیٹ کے انتخابات میں تعاون کی درخواست کی ہے۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ رات پیپلزپارٹی بلوچستان کے صدر علی مدد جتک نے دونوں رہنماؤں کے ہمراہ صوبے کے وزیراعلیٰ سے بھی ملاقات کی۔

دوسری جانب تحریک انصاف نے بھی کامیاب ہونے والے سینیٹرز سے رابطے شروع کردیئے ہیں، پی ٹی آئی کے ترجمان جہانگیر ترین نے  بلوچستان سے آزاد حیثیت سے منتخب ہونے والے سینیٹرزسے ٹیلفونک رابطہ کیا۔

 دوسری طرف سابق صدرآصف علی زرداری نے ایک بار پھر چیئرمین سینیٹ پیپلز پارٹی سے لانے کیلئے رابطے شروع کر دیئے ہیں، جبکہ نواز شریف نے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے عہدوں کیلئے آصف زرداری کو مشاورت سے فیصلے کرنے کا پیغام بھی بھجوایا ہے مگر آصف زرداری کا کہنا ہے کہ بات چیت اس وقت ہوگی، جب پیپلز پارٹی اپنا امیدوار میدان میں لائے گی۔

پارلیمانی ذرائع کے مطابق سینیٹ انتخابات میں مسلم لیگ 33 سینیٹرز کے ساتھ سرفہرست ہے، مگر اسے چیئرمین سینیٹ کا عہدہ حاصل کرنے کیلئے 53 اراکین کی ضرورت ہے، اس کیلئے اسے اپنے اتحادیوں اور آزاد اراکین کے ووٹوں کی ضرورت ہے۔

سینیٹ میں پیپلز پارٹی 20 سینیٹرز کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔

واضح رہے کہ 3 مارچ کو ہونے والے انتخابی نتائج کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ 16 امیدوار، پیپلز پارٹی کے 12 ، پی ٹی آئی کے 6، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے 2، نیشنل پارٹی کے 2، ایم کیو ایم، جماعت اسلامی، فنکشنل لیگ اور  پشتونخوا میپ کا ایک ایک جبکہ 10 آزاد امیدوار کامیاب ہوگئے۔

ٹیگس