سعودی اعتراف امت کی آنکھیں کھولنے کے لئے کافی
ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام منعقدہ سیمینار سے خطاب میں جے یو پی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے اندر یہود و نصاریٰ کے ایجنٹ موجود ہیں، جو دہشتگرد تکفیریوں کی سرپرستی کر رہے ہیں۔ جب تک دہشتگردوں کے ان سیاسی سہولتکاروں پر ہاتھ نہیں ڈالا جاتا، تب تک ملک سے دہشتگردی کا مکمل خاتمہ ممکن نہیں۔
جمیعت علمائے پاکستان و ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے صدر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام سیمینار بعنوان ’’وحدت اسلامی اور استحکام پاکستان‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سعودی ولی عہد کا عالمی ذرائع ابلاغ کے سامنے اس بات کا اقرار کہ امریکہ کی ایماء پر امت میں اختلاف کو ہوا دینے کے لئے سعودی عرب بےدریغ سرمایہ لٹاتا رہا، سب کی آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہود و ہنود کا مقابلہ کرنے کے لئے تمام مذہبی قوتوں کو متحد ہونا ہوگا۔ پارلیمنٹ کے اندر یہود و نصاریٰ کے ایجنٹ موجود ہیں، جو دہشت گرد تکفیریوں کی سرپرستی کر رہے ہیں۔ جب تک دہشت گردوں کے ان سیاسی سہولت کاروں پر ہاتھ نہیں ڈالا جاتا، تب تک ملک سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ممکن نہیں، ان سہولت کاروں کا ہم مل کر محاسبہ کریں گے۔
صاحبزادہ ابوالخیر زبیر کا کہنا تھا کہ دشمن قوتیں عالم اسلام کو دست و گریبان دیکھنا چاہتی ہیں۔ امت مسلمہ کا باہمی اخوت و اتحاد وہ واحد ہتھیار ہے، جس سے اسلام دشمنون کو شکست دی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے ہاتھوں مسلمانوں کا قتل عام یہود و نصاریٰ کی سازش ہے۔ یمن کے اندر پیسہ پھینکا جا رہا ہے اور جنگ مسلط کی جا رہی ہے۔
سمینار سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ پاکستان کی سالمیت و بقاء تکفیریت کے خاتمے سے مشروط ہے، جس کے لئے شیعہ سنی پورے عزم کیساتھ میدان میں موجود رہیں۔ علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ ہماری خارجہ پالیسی اپنی جغرافیائی، سیاسی اور معاشرتی ضرورتوں، قومی وقار اور عوامی امنگوں کے تابع ہونی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ تکفیریت نے ایک طرف مسلمانوں کو ذبح کیا اور دوسری طرف اسلام کے روشن تشخص کو داغدار بنایا۔ ہماری سیاسی وحدت وقت کا تقاضا اور اہم ضرورت ہے۔ ملک دشمن بدعنوان لوگوں کا راستہ روکنے کے لئے ہم نے مل بیٹھنا ہے۔ مذہبی جماعتوں کا یہ قرب ہمارے سیاسی اتحاد کا آغاز ثابت ہو۔ ہم سے زیادہ اس وطن کے باوفا بیٹے اور کہیں نہیں۔ بہت جلد اس ملک کی باگ ڈور اس ملک کے باوفا بیٹوں کے ہاتھ میں ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ تکفیریت کے ناسور سے نجات اور استحکام پاکستان کے لئے تمام معتدل قوتوں کا متحد ہونا وقت کی اہم ضرورت ہے، پاکستان کے قیام کے وقت اکابرین معتدل شیعہ سنی ایک ساتھ تھے۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئےسید ناصر عباس شیرازی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین نے شیعہ سنی اتحاد کو عملی شکل دی ہے۔ ایسے کسی اتحاد کا حصہ نہیں بنیں گے جو تکفیریت کی تقویت کا باعث ہو۔ پاکستان میں پہلی اکثریت وہ اہلسنت ہیں جو لبیک یارسول اللہ ﷺ اور لبیک یاحسین ؑ کا نعرہ بلند کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی سفارتی اہلکار کی جانب سے بےگناہ پاکستانی شہری کے قتل کی مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ ملوث اہلکار کو قانون کے مطابق سزا سنائی جائے، انہوں نے قاتل سفارتکار کی رہائی کی شدید مذمت کی۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے کہا ہے کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے اتحاد امت کے لئے جو کردار اد کیا ہے، اسکی مثال نہیں ملتی، مظلوموں کی حمایت اور ظالموں کیخلاف قیام کا درس تمام سیاسی و دینی جماعتوں کو اسی جماعت نے دیا، سانحہ ماڈل ٹاون میں مظلوم شہداء کے خاندانوں کا ساتھ نبھانے میں جو کردار مجلس وحدت مسلمین کے قائدین نے ادا کیا، اسے ہم زندگی بھر فراموش نہیں کرسکتے،
سیمینار سے جمیعت علمائے پاکستان نیازی کے پیر معصوم نقوی، چیئرمین سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا، چیئرمین البصیرہ ثاقب اکبر، ڈاکٹر امجد چشتی سمیت مختلف مکاتب فکر کے علماء و دانشوروں نے خطاب کیا۔