دھرنا جاری وفاقی وزیرداخلہ اوروزیراعلی سے مذاکرات ناکام
کوئٹہ میں چار مقامات مغربی بائی پاس، کوئٹہ پریس کلب، بلوچستان اسمبلی اور آئی جی آفس کے سامنے تیسرے روز بھی احتجاجی دھرنے جاری رہے۔
پاکستان کے شہر کوئٹہ میں شیعہ ہزارہ نسل کشی کے خلاف صوبائی دارالحکومت کے متعدد مقامات پر آج چوتھے روز بھی احتجاجی دھرنے جاری ہیں ۔
مرکزی احتجاجی دھرنا مغربی بائی پاس، کوئٹہ پریس کلب، بلوچستان اسمبلی اور آئی جی آفس کے سامنے چار مقامات پر دئیے جا رہے ہیں۔ احتجاجی دھرنے کے شرکاء کا مطالبہ ہے کہ پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کوئٹہ آکر شیعہ ہزارہ نسل کشی کے مکمل خاتمے کی یقین دہانی کرائیں۔
احتجاجی دھرنوں میں ایم ڈبلیو ایم کے رہنماء و صوبائی وزیر قانون سید محمد رضا، امام جمعہ کوئٹہ علامہ سید ہاشم موسوی، بلوچستان شیعہ کانفرنس کے صدر سید محمد داؤد آغا، سابق ایم این اے سید ناصر علی شاہ، ہزارہ سیاسی کارکن کے رہنماء طاہر خان ہزارہ اور پرنسپل جامعہ امام صادق علامہ محمد جمعہ اسدی سمیت دیگر رہنماء شریک ہیں۔
مذکورہ دھرنوں سے کوئٹہ شہر میں ٹریفک کا نظام مکمل طور پر مفلوج ہوچکا ہے، جس کی بناء پر وزیراعلٰی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو اور صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے ایم ڈبلیو ایم کے رہنماء سید محمد رضا سے ملاقات کرتے ہوئے دھرنوں کو ختم کرنے کی درخواست کی تاہم انہوں نے آرمی چیف کے کوئٹہ آنے تک احتجاجی دھرنوں کو ختم کرنے سے انکار کردیا۔
وزیراعلی بلوچستان سے مذاکرات کی ناکامی کے بعد وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال سید محمد رضا آغا سے مذاکرات کے لئے پہنچے تاہم ان کا کہنا تھا کہ جب تک چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کوئٹہ آکر ٹارگٹ کلنگ کے حتمی روک تھام کی یقین دہانی نہیں کراتے، تب تک دھرنے جاری رہیں گے۔ اس موقع پر وزیر قانون بلوچستان سید محمد رضا کا کہنا تھا کہ میں بلوچستان اسمبلی میں مظلوم شیعہ ہزارہ قوم کا نمائندہ ہوں اور اگر انہوں نے کہا تو اپنی اس وزارت اور اسمبلی رکنیت سے مستعفی ہوجاؤں گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کوئٹہ میں حکمرانوں سے عوام کا اعتماد اٹھ چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر نیشنل ایکشن پلان پر اصل روح سے عمل ہوتا تو آج حالات بہتر ہوتے۔ ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، اگر ہمارا مطالبہ نہیں مانا گیا تو پورے پاکستان میں احتجاج کریں گے۔
وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے پیر کے روز صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کا ہنگامی دورہ کیا۔ ان کے دورے کا مقصد کوئٹہ میں بڑھتی ہوئی ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کی روک تھام اور شیعہ ہزارہ قوم کی جانب سے دیے گئے دھرنے کے خاتمے سے متعلق تھا۔ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کے ہمراہ آئی جی ایف سی میجر جنرل ندیم انجم اور وزیر داخلہ بلوچستان میر سرفراز بگٹی بھی موجود تھے۔
واضح رہے کہ کوئٹہ میں دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے جس سے شہریوں میں تشویش کی لہردوڑ گئی ہے۔
کوئٹہ شہر میں پچھلے 3دنوں میں 6 اور ایک ہفتے میں 12افراد کی جان لے لی گئی ۔
پچھلے کچھ عرصے سے حکومت کی جانب سے حالات کے بہتر ہونے کے دعوے کئے جارہے تھے ابھی ان حکومتی دعووں کی گونج ختم نہیں ہوئی تھی کہ ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوگیا۔