امریکی سوچ 2011 میں رک گئی
پاکستان کے سابق وزیرِ خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں زمینی حقائق تبدیل ہو چکے ہیں۔
پاکستان کے سابق وزیرِ خارجہ خرم دستگیر نے کہا ہے کہ امریکی سوچ ابھی تک 2011 میں رکی ہوئی ہے۔ جب تک امریکا جمہوری حکومتوں سے بات نہیں کرتا، دیرپا تعلقات نہیں ہو سکتے۔
سابق وزیرِ خارجہ خرم دستگیر نے الوداعی پریس کانفرنس میں امریکی انتظامیہ پر سخت تنقید کرتے ہوئے امریکا سے مکالمہ نہ ہونے کے برابر قرار دیا۔ انہوں نے امریکی حکومت کی سوچ بدلنے تک تعلقات میں بہتری نہ آنے کے خدشے کا اظہار بھی کیا۔
خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ ہندوستان کے ساتھ صرف فوجی سطح پر رابطہ ہے، ہندوستان کے ساتھ بہتر تعلقات کی خواہش کا مثبت جواب نہیں آیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک امریکا جمہوری حکومتوں سے بات نہیں کرتا، دیرپا تعلقات نہیں ہو سکتے۔
انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم کی رکنیت، یورپی یونین کی جانب سے جی ایس پی پلس کا درجہ ملنے اور وسط ایشیائی ممالک سے بہتر تعلقات کو حکومت کی اہم سفارتی کامیابیاں قرار دیا۔