Jul ۲۸, ۲۰۱۸ ۰۷:۱۳ Asia/Tehran
  • پاکستان: انتخابی نتائج مسترد، تحریک چلانے کا اعلان

متحدہ مجلس عمل پاکستان کے زیر اہتمام ہونے والی کل جماعتی کانفرنس نے انتخابی نتائج کو مسترد کرتے ہوئے دوبارہ الیکشن کرانے کا مطالبہ کیاہے۔

پاکستانی میڈیا کے مطابق انتخابی نتائج پر تحفظات اور مبینہ دھاندلی کے معاملے پر متحدہ مجلس عمل کے زیراہتمام اسلام آباد میں آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان نے مشترکہ طور پر کی۔

اے پی سی میں مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف کی قیادت میں وفد بھی شریک ہوا جب کہ  وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، گورنر سندھ محمد زبیر، پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیراعظم راجا فاروق حیدر، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الدین، سربراہ قومی وطن پارٹی آفتاب شیر پاؤ، سراج الحق، شاہ اویس نورانی اورعلامہ ساجد نقوی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنما شریک ہوئے تاہم پیپلزپارٹی نےاے پی سی میں شرکت سے معذرت کی۔

کل جماعتی کانفرنس میں انتخابی عمل اور نتائج پر سیاسی جماعتوں کے اعتراضات اور تحفظات کا جائزہ لیا گیا اور آئندہ کا لائحہ عمل تیار کیا گیا۔

میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اے پی سی میں شریک جماعتوں نے حالیہ انتخابات کے نتائج کو مسترد کرتے ہوئے دوبارہ انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا  تھا کہ دوبارہ انتخابات کے مطالبے کو پورا کرنے کے لیے احتجاجی تحریک چلائی جائے گی اور اس حوالے سے کمیٹی تشکیل دی جارہی ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ عوام کا مینڈیٹ نہیں بلکہ مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا، شریک جماعتوں نے ازسرنو شفاف انتخابات کے انعقاد پر اتفاق کیا ہے اور جو جماعتیں آج اجلاس میں شریک نہیں ہوسکیں ان سے بھی رابطے کیے جارہے ہیں۔

اس موقع پر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ تحریک چلانے کے حوالے سے متفق ہوں البتہ حلف نہ اٹھانے کے معاملے پر پارٹی سے مشاورت کریں گے ۔

واضح رہے کہ 25 جولائی کوپاکستان میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں قومی اسمبلی میں تحریک انصاف 116 نشستیں جیت کر ایوان زیریں کی سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئی ہے، مسلم لیگ (ن) 62 نشستوں کے ساتھ دوسری جب کہ پیپلز پارٹی 43 کے ساتھ تیسری بڑی جماعت بن کر ابھری ہے، متحدہ مجلس عمل کی قومی اسمبلی میں 12، مسلم لیگ (ق)5، ایم کیو ایم پاکستان 6 ، جی ڈی اے 2 جب کہ عوامی مسلم لیگ، پاکستان تحریک انسانیت، اے این پی اور بی این پی کا ایک ایک امیدوار کامیاب ہوا ہے، دوسری جانب 12 آزاد امیدوار قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ہیں۔

ٹیگس