نواز شریف کوالعزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید کی سزا
فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف بری جبکہ العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے فیصلہ سنایا۔
پاکستان کے نا اہل ہونے والےسابق وزیراعظم نواز شریف کو اب سے تھوڑی دیر قبل احتساب عدالت نے العزیزیہ سٹیل مل ریفرنس میں 7 سال قید اور2 کروڑ 50 لاکھ ڈالر جرمانے کی سزا بھی سنائی ہے، جبکہ ان کے صاحبزادوں حسن اور حسین کو مفرور قرار دے دیا۔ ایک ٹی وی چینل کے مطابق نیب نے نواز شریف کو کمرۂ عدالت سے حراست میں لے لیا ہے۔
فیصلے کے موقع پر لیگی کارکنوں اور سینئر رہنماؤں کی بڑی تعداد بھی احتساب عدالت کے باہر موجود رہی جن میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، مریم اورنگزیب، احسن اقبال، مرتضی جاوید عباسی، رانا تنویر، راجا ظفر الحق، مشاہد اللہ خان اور خرم دستگیر سمیت دیگر شامل ہیں۔
اس موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے۔ احتساب عدالت کے اطراف ایک ہزار پولیس اہلکار تعینات تھے جبکہ کمرہ عدالت میں نواز شریف کو کلوز پروٹیکشن یونٹ سیکیورٹی بھی فراہم کی گئی۔ ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کیلئے رینجرز بھی موجود رہی جبکہ بم ڈسپوزل سکواڈ کے اہلکاروں نے عدالت کے اطراف چیکنگ بھی کی۔
سپریم کورٹ کے 28 جولائی 2017ءکو سنائے گئے پاناما کیس کے فیصلے کے نتیجے میں اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کو بطور وزیراعظم نااہل قرار دیدیا گیا تھا جبکہ عدالت عظمیٰ نے نیب کو شریف خاندان کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا۔8 ستمبر 2017ءکو نیب نے نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف العزیزیہ سٹیل ملز، فلیگ شپ انویسٹمنٹ اور ایون فیلڈ ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کئے۔
احتساب عدالت ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ پہلے ہی سنا چکی ہے جس میں نواز شریف کو 10 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی جسے بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے معطل کر دیا تھا۔