پاکستان سعودی عرب کی کالونی نہیں: سیاسی و مذھبی جماعتیں
پاکستان کی سیاسی اور مذھبی جماعتوں نے سعودی ولیعہد کے دورہ پاکستان پر سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق گورنر پنجاب سردار لطیف کھوسہ نے سکھر پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب سے ہمارے تعلقات بہت اچھے ہیں، مگر ہمیں فریق نہیں بننا چاہیئے، ہمیں ایران کی مخالفت نہیں کرنی چاہیئے، بلکہ ہمیں سعودی عرب و ایران کے تضادات کو ختم کرانا چاہیئے۔
سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ متنازع سعودی فوجی اتحاد کو مسلم اُمّہ کی تائید حاصل نہیں، حکومت سعودی عرب اور ایران سے تعلقات میں توازن قائم رکھے، سعودی عرب کےساتھ معاہدوں پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی بادشاہ کی آمد پر قومی خزانے کا بے دریغ استعمال حکومت کی سادہ پالیسی کے منافی ہے، پاکستان کو سعودی عرب کی کالونی نہیں بننے دیں گے، حکمران جان لیں کہ صرف کھوکھلے دعووں سے کام نہیں چلے گا۔
جمعیت علما پاکستان کے مرکزی صدر پیراعجاز احمد ہاشمی نے لاہور میں ملاقات کرنیوالے عہدیداروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے سعودی ولیعہد محمد بن سلمان کی پاکستان آمد کے حوالے سے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات میں گرم جوشی اور استحکام قابل تعریف ہے مگر بادشاہت سعودیہ میں مزارات مقدسہ کی بے حرمتی پر اُمت مسلمہ میں تشویش پائی جاتی ہے، ہم عمران حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سعودی حکمرانوں تک قوم کے جذبات پہنچاتے ہوئے اپیل کی جائے کہ جنت البقیع اور جنت المعلیٰ کو ان کی اصل حالت میں بحال کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ محمد بن سلمان کے برسر اقتدار آنے کے بعد سعودی بادشاہت، اب شدت پسند مذہبی حکومت نہیں رہی، سیکولر اور امریکہ نواز بن چکی ہے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ماضی میں بدعتوں کی تشریح کا منفی پروپیگنڈا کرکے آل سعود نے مسلمانوں کی جو دل آزاری کی ہے، اس کا ازالہ کیا جائے۔ اُمت مسلمہ کی خواہش ہے کہ جنت البقیع کے مزارات پر حاضری دے کراپنی عقیدت کا اظہار کر سکیں۔
واضح رہے کہ محمد بن سلمان آج دو روزہ دورے پر پاکستان جا رہے ہیں اوران کے دورے کے خلاف پاکستان میں سخت احتجاج کیا جا رہا ہے، بڑے پیمانے پر گرفتاریاں ہوئی ہیں، سوشل میڈیا پر پابندی عائد کی گئی ہے اور اسلام آباد کو فوجی چھاونی میں تبدیل کیا گیا ہے۔