کرسی کی پرواہ نہیں این آر او نہیں دوں گا: عمران خان
پاکستان کے وزیراعظم نے واضح لفظوں میں کہا ہے کہ کرسی جاتی ہے تو جائے کسی کو این آراو نہیں دوں گا۔
سینئر صحافیوں سے گفتگو میں پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی بیرون ملک روانگی سے متعلق سوال پرکہا کہ 8 ماہ میں پارلیمنٹ میں مجھے گالیاں دے کر این آراو مانگا جارہا ہے لیکن کرسی جاتی ہے تو جائے کسی کو این آراو نہیں دوں گا۔
قانون سازی اور پارلیمان کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عوام کی فلاح کے لئے 7 بل لارہے ہیں، اگراپوزیشن بلوں کی منظوری میں ساتھ دے تو بڑی بات ہوگی، اپوزیشن جمہوریت کے نام پر اپنی ڈکیتی کو چھپارہی ہے یہ لوگ خود بے نقاب ہوجائیں گے ۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پاکستان کا معاشی انڈی کیٹرزدیکھ رہا ہے، مشکل وقت کے بعد اچھے دن آنا ہیں، ہم نے پانچ سال میں عوام کو اپنی کارکردگی دکھانی ہے۔
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے این آر او نہ دینے کی بات ایسے میں سامنے آئی ہے کہ جب سپریم کورٹ آف پاکستان نے اس ملک کے نااہل ہونے والے سابق وزیراعظم نواز شریف کی سزا معطلی اور ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کردی۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس یحییٰ آفریدی پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی خصوصی بینچ نے العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا معطلی اور ضمانت میں توسیع کی نظر ثانی درخواست کی سماعت کی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ڈاکٹرز نے اینجیو گرافی کی سفارش کی تھی اور اسی کے لیے ہی عدالت نے ضمانت دی تھی، فیصلہ میں نوازشریف کو پورا پیکج دیا تھا، ان کے پاس بہت سے قانونی آپشن موجود ہیں، پاکستان میں علاج کے لیے بہترین ڈاکٹرز موجود ہیں، عدالت نے ضمانت علاج کے لیے دی تھی صرف ٹیسٹ کرانے کے لیے نہیں، 6 ہفتہ بعد بھی ان کی اینجیو گرافی نہیں ہوئی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہر چیز کو سیاسی رنگ میں دیکھ کر عدالت کو بدنام کیا جاتا ہے، صرف سزائے موت کے مقدمہ میں ہی سزا معطل ہوتی ہے، عدالتی حکم واضح ہے اگر نواز شریف نے سرنڈر نہ کیا تو ان کی گرفتاری ہوگی۔
واضح رہے کہ 26 مارچ کو سپریم کورٹ نے نواز شریف کی طبی بنیادوں پر 6 ہفتوں کے لیے عبوری ضمانت منظور کی تھی، تاہم ان کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کی تھی۔