پاکستان ایران کے خلاف جارحیت کی حمایت نہیں کرے گا
پاکستانی وزیر کا کہا ہے کہ ایران کے خلاف کارروائی کا کوئی امکان نہیں ہے۔
پاکستان کےوفاقی وزیر بحری امور علی زیدی کا کہنا ہے کہ پاکستان ایران کے خلاف کسی بھی طرح کی جارحیت کی حمایت نہیں کرے گا جبکہ انہوں نے ہمسایہ ممالک کے درمیان بہتر تعلقات پر زور دیا۔
اسلام آباد پالیسی انسٹیٹیوٹ کی جانب سے ایران و پاکستان تعلقات چیلنجزاور امکانات کے نام سے منعقد ہونے والے سمینار سے خطاب کرتے ہوئے علی زیدی کا کہنا تھا کہ ایران کے خلاف کارروائی کا امکان نہیں۔
اپنے خطاب کے دوران انہوں نےکہا کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اپنے دورہ تہران کے دوران ایرانی لیڈرشپ کے ساتھ مل کر کس طرح دونوں ممالک کے درمیان پیدا ہونے والی دوری کو ختم کیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا دورہ ایران بہت مثبت رہا تھا، دونوں ممالک کے تعلقات پر پڑی برف پگھلی اور بہتر تعلقات کی نئی بنیاد رکھی گئی اور اسی بنیاد پر ہمیں اپنے تعلقات کو استوار کرنا ہے۔
علی زیدی نے ایران پر امریکی پابندی کے باوجود دنیا کے چند ممالک کی تہران کے ساتھ جاری تجارت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو بھی اپنے مفادات کو بالاتر رکھنا چاہیے اور تہران کے ساتھ گیس پائپ لائن منصوبے کو پورا کرنا چاہیے۔
اس موقع پر چیئرمین سینیٹ کمیٹی برائے بین الاقوامی امور مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران کا جغرافیہ ایک ہے اور ثقافت بھی ایک ہے جس میں شاعر مشرق ڈاکٹرعلامہ اقبال ایک اہم عنصر ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے بنیادی مسائل پر مفادات میں عدم مطابقت نہیں ہے۔
مشاہد حسین سید نے واضح کیا کہ پاکستان خطے میں فوجی مہم جوئی کی کبھی حمایت نہیں کرے گا اور نہ ہی اپنی سرزمین کسی کے لیے استعمال ہونے دے گا۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما فرحت اللہ بابر نے وزیراعظم عمران خان کے دورہ ایران کے دوران دہشت گردی سے متعلق ریمارکس کی تعریف کی اور کہا کہ تعلقات ہمیشہ ایک صاف سلیٹ پر شروعات کرنے سے بہتر ہوتے ہیں۔